جے آئی ٹی رپورٹس کا تنازعہ سنگین صورت اختیار کرسکتا ہے

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

لیاری گینگ وار کے سربراہ عزیر بلوچ سے متعلق جے آئی ٹی کی رپورٹ کے اجراء کے ساتھ ہی ایک غیر معمولی صورتحال پیدا ہوگئی ہے۔

کئی سال کی تاخیر اور قانونی لڑائیوں کے بعد حکومت سندھ نے جے آئی ٹی کی تین رپورٹیں منظر عام پر پیش کی ہیں جس کے بعد یہ شکوک و شبہات پیدا ہوگئے ہیں کہ پیپلزپارٹی کے رہنماؤں کے نام نکال کررپورٹس جاری کی گئی ہیں۔

وفاقی وزیر علی زیدی نے سندھ حکومت کی طرف سے جاری جے آئی ٹی رپورٹ پر شکوک و شبہات کا اظہار کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ ان کے پاس اصل رپورٹ ہے۔

ان کا دعویٰ ہے کہ یہ رپورٹ وہی تھی جو سندھ حکومت کے دستخط نہ ہونے کی وجہ جاری نہیں کی گئی تھی جبکہ قانون نافذ کرنے والے اداروں نے اسے منظور کیا تھا۔

وفاقی وزیر علی زیدی کی پیش کردہ رپورٹ میں عزیر بلوچ کو پیپلز پارٹی کے کئی اعلی رہنماؤں کی سیاسی سرپرستی کے حوالے سے تفصیلات موجود ہیں ۔

علی زیدی کا کہنا ہے کہ کون اتنے سالوں سے عزیر بلوچ کی حمایت کر رہا تھایہ سب جے آئی ٹی رپورٹ میں موجود ہے؟، ان کا دعویٰ ہے کہ اس رپورٹ سے نام غائب ہیں اور ان میں سے بہت سے پارلیمنٹ میں موجود ہیں اوراگر یہ افراد قانون ساز بنتے ہیں تو یہ تشویش کی بات ہے۔

پیپلز پارٹی نے گذشتہ ایک دہائی سے سندھ پر حکومت کی ہے اور اس دورا ن عزیر بلوچ  کا مجرمانہ نیٹ ورک مکمل فعال تھا،پیپلز پارٹی کے رہنماؤں کے ساتھ ان کے متواتر رابطے کے ثبوت سامنے آچکے ہیں لیکن پیپلز پارٹی ان الزامات کو ماننے سے یکسر انکار ی ہے اور پیپلز پارٹی نے وفاقی وزیر علی زیدی کی رپورٹ پر سوال اٹھائے ہیں۔

عزیر بلوچ کا بیان ایک مجسٹریٹ کے سامنے ریکارڈ کیا گیا ہے اور اسے پیپلز پارٹی کے رہنماؤں کے خلاف بھی استعمال کیا جاسکتا ہے اور ایسا لگتا ہے کہ پیپلز پارٹی معاملے پر بری طرح مشکل میں پڑ گئی ہے۔

یہاں تک کہ عزیر بلوچ نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اگر وہ کوئی چونکا دینے والا انکشاف کرتا ہے تو اسے جان سے مارنے کا خطرہ ہے۔ عزیر بلوچ چار سال زیر حراست رہا ہے لیکن اس کی سرپرستی کرنیوالوں کو اس سے زیادہ طویل جنگ لڑنی پڑسکتی ہے۔

جیسا کہ توقع کی جارہی ہے کہ معاملہ سپریم کورٹ میں جائے گا جہاں عدالت کو یہ طے کرنا پڑے گا کہ اصل رپورٹ کونسی ہے۔

اگر حکومت سندھ کی رپورٹ کو مستند سمجھا جاتا ہے تو پھر اس کی توثیق کی جائے گی اور الزامات کو ثابت کرنے کے لئے علی زیدی کی ساکھ متاثر ہوگی بصورت دیگر پیپلز پارٹی کو سنگین الزامات کا سامنا کرنا پڑے گا۔

Related Posts