کاروبار شروع کرنے کے انتہائی پیچیدہ طریقہ کار کو آسان بنایا جائے، آغا شہاب

مقبول خبریں

کالمز

zia
برسوں ایران میں رہنے والی اسرائیلی جاسوس خاتون کی کہانی
Philippines, Pakistan, National Day, Dr. Emmanuel Fernandez, bilateral ties, diplomacy, climate change, development, peace, trade, education, cultural exchange, sustainable future, regional cooperation, Mabuhay, Filipino community, Islamabad celebration, soft power, South-South partnerships, innovation, resilience, post-colonial nations, mutual respect, global south
مشترکہ جدوجہد اور روشن مستقبل کی ایک خوبصورت تقریب
Munir-Ahmed-OPED-768x768-1-750x750
روسی کے قومی دن کی خوبصورت تقریب

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

KCCI President concerned over sudden rise in law & order incidents

کراچی :کے سی سی آئی کے صدر آغا شہاب احمد خان نے حکومت پر زور دیا ہے کہ کاروبار شروع کرنے کے انتہائی پیچیدہ طریقہ کار کو سہل بنانے کے لئے ٹھوس اقدامات اٹھائے جائیں۔

انہوں نے کہا کہ حکمت عملیاں کچھ اس طرح وضع اور موئثر طریقے سے نافذ کی جائیں کہ کوئی بھی کاروبار شروع کرنے کا خواہشمند باآسانی ایک سے دو روز میں ہی اپنے کاروبار کا آغاز کر سکے جیسا دنیا بھر کے کئی ممالک میں ہورہا ہے۔

پاکستان ریگیولیٹری ماڈرنائزیشن انیشی ایٹو(پی آر ایم آئی) کی اسٹیرنگ کمیٹی کے تیسرے اجلاس میں وڈیو لنک کے ذریعے اظہار خیال کرتے ہوئے، کے سی سی آئی کے صد ر نے حکومت سے درخواست کی کہ اداروںکی تعداد کو کم کرنے کے لئے طریقہ کار اور ذرائع تلاش کئے جائیں۔

اداروں کی زیادہ تعداد پیچیدہ طریقہ کار کو سہل بنانے کی راہ میں رکاوٹ ہے۔ اس سلسلے میں پالیسی سازوں کو ون ونڈو سہولت مہیا کرنے کے امکانات کا جائزہ لینا ہوگا جو اگر واقعی فراہم کر دی جائے تو اس کے نتیجے میں سرمایہ کاروں کی حوصلہ افزائی ہوگی جو پاکستان کی منافع بخش مارکیٹ کے مختلف شعبوں میں سرمایہ کاری کے لئے ضرور آگے آئیں گے۔

انھوں نے کہا کہ پاکستان میں کاروبار کا آغاز کرنا ایک انتہائی پیچیدہ عمل ہے کیونکہ مختلف منظوریاں حاصل کرنے اور کاغذی کارروائی کو مکمل کرنے میں کافی وقت لگ جاتا ہے جبکہ حکومتی اداروں میں بڑے پیمانے پر کرپشن کا بازار گرم ہے جہاں افسران منظوریاں دینے کے عیوض بلاخوف و خطر بھاری رشوت طلب کرتے ہیں جو کاروبار شروع کرنے کے طریقہ کار کو سہل بنانے کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔

کے سی سی آئی کے صدر نے کہا کہ کراچی چیمبر کاروبار کے انفراسٹرکچر کو زیادہ بہتر سمجھتا ہے لہٰذا تمام اسٹیک ہولڈرز پر مبنی ایک تھنک ٹینک کا قیام عمل میں لایا جائے جس میں کراچی چیمبر کی شمولیت لازمی ہے کیونکہ یہ ادارہ زمینی حقائق کا جائزہ لے کر قیمتی معلومات فراہم کرنے کی بہتر پوزیشن میں ہے۔

انھوں نے زور دیا کہ تقسیم سے قبل کے فرسودہ لیبر لاء جیسے دیگر قوانین پر نظرثانی کرنے کی اشد ضرورت ہے اور جدید ضرویات کے مطابق ان تمام قوانین کو اپ گریڈ کیا جائے۔ موجودہ قانونی نظام میں بے ضابطگیوں اور پیچیدگیوں کو دور کیا جائے تاکہ انہیں آسان اور قابل فہم بنایا جاسکے۔

انھوں نے کہا کہ تجارت کو فروغ دینے کے لئے یہ ضروری ہے کہ مختلف وسائل، مالیات،گرانٹ اور وینچر کیپٹل تک رسائی یقینی بنائی جائے جبکہ ترقی و خوشحالی کے لئے کاروبار میں جدت کو فروغ دینے کا ماحولیاتی نظام متعارف کروایا جائے اور ڈیجیٹل تبدیلی لانے کے لئے ڈیجیٹل انفراسٹرکچر تیار کرنے کے سلسلے میں اقدامات اٹھائے جائیں۔

مزید براں رعایتی پالیسیوں پرتاجر و صنعتکار برادری سے حکومت مشاورت کرے۔ نئے کاروبار کے فروغ اور بہتر نشونما کے لئے حکومت صنعتی علاقوں میں انکیوبیٹرز قائم کرنے کے امکانات کا بھی جائزہ لے کیونکہ پائیدار اور حقیقی اقتصادی ترقی کے لئے اداروں کا صحت مند ہونا بہت ضروری ہے۔

مزید پڑھیں:ہارون رشیداوورسیز انویسٹر زچیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹریز کے نئے صدر منتخب

انھوں نے کہا کہ کورونا وائرس کی وبا پھیلنے کے بعد پوری دنیا ہی بدل چکی ہے جس میں دنیا بھر کے تمام ہی ممالک کاروباری و سرمایہ کاری سرگرمیوں کو فروغ دینے کے لئے نئی راہیں اور ذرائع تلاش کر نے میں مصروف ہیں جبکہ پاکستان میں پیچیدہ و فرسودہ طریقہ کار اور قوانین کو کچھ اس طرح تیار کیا جاتا ہے جن کی مدد سے کرپشن پروان چڑھے۔

Related Posts