تبدیلی خود کو تبدیل کرنے سے آئیگی

مقبول خبریں

کالمز

zia
امریکا کا یومِ قیامت طیارہ حرکت میں آگیا۔ دنیا پر خوف طاری
Firestorm in the Middle East: Global Stakes on Exploding Frontlines
مشرق وسطیٰ میں آگ و خون کا کھیل: عالمی امن کیلئے خطرہ
zia-2
آٹا 5560 روپے کا ایک کلو!

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

پاکستان اس وقت تاریخ کے مشکل ترین دور سے گزر رہا ہے ، کورونا وائرس کی وباء اور دیگرچیلنجز کے باوجود موجودہ حکومت تمام تر مصائب کے باوجود معیشت کو سہارا دینے کیلئے ہر ممکن کوشش کررہی ہے تاہم ان نامساعد حالات کے باوجود صرف اپنے مفادات کو ترجیح  دینے والے تاجر اور صنعت کاروں کے لالچ، حرص اور ہوس نے صورتحال کو مزید خراب کردیا ہے۔

حکومت پر تنقید کرنا اور کسی بھی بات کیلئے حکومت کو مورد الزام ٹھہرانا ایک معمول کی بات سمجھا جاتا ہے لیکن حکومت کی جانب سے معیشت کی ترقی کیلئے کئے جانیوالے اقدامات کو صرف نظر کردیا جاتا ہے۔

حکومت پاکستان نے کورونا کی صورتحال کے دوران معیشت کا پہیہ رواں رکھنے کیلئے کاروبار بحال کرنے کی خاطر شرح سود کو 13اعشاریہ 25 فیصد سے کم کرکے 7فیصد تک کردیا ہے جو کہ اس وقت خطے میں سب سے کم ہے لیکن اس کے باوجود کاروباری اداروں کی جانب سے اپنی مصنوعات کی قیمتوں میں کوئی ردوبدل نہیں کیا گیا۔

دنیا بھر میں معاشی انجماد کی وجہ سے خام تیل کی کھپت کم ہونے کی وجہ سے عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں گراوٹ کے بعد حکومت نے ملک میں پیٹرولیم قیمتوں میں کمی کی۔

اگست 2019ء میں 117 فی لیٹر پیٹرول کو 80 روپے فی لیٹر تک کردیا ہے ، پاکستان اس وقت خطے میں سب سے سستا ایندھن فراہم کرنیوالا ملک ہے لیکن یہاں بھی اس کمی کے ثمرات عوام تک نہیں پہنچ سکے۔ ٹرانسپورٹرز نے کرائے کم کئے نہ ہی صنعتوں نے اپنی مصنوعات کی قیمتوں میں کوئی تبدیلی کرنا گوارا کیا۔

حکومت نے کورونا وائرس کے دوران دکانداروں اور صنعتوں کو بلا تعطل بجلی کی فراہمی کو یقینی بنایا لیکن کیا دکانداروں نے مصنوعات کی قیمت کم کردی؟۔

حکومت نے خام مال پر بھی ڈیوٹی کم کردی لیکن کسی بھی صنعت نے اپنے نرخوں میں کمی نہیں کی۔ کھاد کی قیمتوں میں واضح کمی واقع ہوئی لیکن زرعی مصنوعات کی قیمتوں میں بھی کوئی کمی نہیں آئی۔

لالچ، ہوس اور حرص میں مبتلا قوم صرف اپنے فائدے پر نظر رکھتی ہے ، دوسروں کیلئے آسانی پیدا کرنے والے اقدامات سے ہمیں کوئی سروکار نہیں  اور یہی وہ وجہ اور رویہ ہے جس کی وجہ سے حکومتی اقدامات کے ثمرات نچلی سطح تک نہیں پہنچ پاتے۔

ہم ہر چیز کی کی ذمہ داری حکومت پر ڈال کر معیشت کی بدحالی کا رونا تو روتے ہیں لیکن خود کو تبدیل کرنے سے قاصر ہیں۔

معیشت اسی وقت بہتر ہوگی جب ہم پیداواری لاگت کو کم کریں اور مقامی اور بین الاقوامی خریداروں کو کم نرخوں پر مصنوعات فروخت کریں۔

اگر ہم اپنے لالچ کو ختم نہیں کرسکتے ہیں تو یہ اخلاقی اور معاشی گراوٹ کا باعث بنے گا اور کوئی بھی حکومت ہمیں مشکلات سے نہیں  نکال پائے، حقیقی تبدیلی کیلئے ہمیں خود کو تبدیل کرنا ہوگا۔

Related Posts