وفاقی حکومت نے مالی سال 2020-21کے سالانہ بجٹ کو منظور کرلیا ہے اور اب وفاقی حکومت کی توجہ صوبائی بجٹ کی جانب بڑھ گئی ہے، جبکہ وزراء بجٹ کے اوپر بحث و مباحثہ کرنے میں مصروف ہیں دوسری جانب سیاستدان بجٹ پر اپنی تنقید جاری رکھے ہوئے ہیں جبکہ بجٹ کورونا کی نازک صورتحال میں پاس کردیا گیا ہے۔
سب سے بڑا صوبہ پنجاب 15 جون کو 437 ارب روپے کے سالانہ ترقیاتی بجٹ کے ساتھ 2.4 کھرب روپے کا بجٹ پیش کرے گا۔ صوبائی بجٹ کی منظوری کے لئے وفاقی بجٹ پیش کیے جانے کے صرف ایک دن بعد وزیر اعظم عمران خان لاہور روانہ ہوچکے ہیں۔
موجودہ صورتحال میں معاشی سرگرمیوں کے جلد اپنی معمول کی صورتحال پر پہنچنے کا امکان نہیں ہے، اسی وجہ سے حکومت پنجاب خدمات پر سیلز ٹیکس میں کمی اور دوسرے مختلف شعبوں کو ٹیکسوں میں چھوٹ فراہم کرنے پر غور کررہی ہے۔ آمدنی میں کمی واقع ہوئی ہے اور وبائی صورتحال کے دوران صحت کی دیکھ بھال کے اخراجات بڑھ گئے ہیں۔
حکومت پنجاب نے نئے ترقیاتی منصوبوں کے لئے 100 ارب روپے کی بھاری رقم مختص کی ہے۔ یہ غیر حقیقت پسندانہ ہے کیونکہ پچھلے کئی منصوبے ابھی تک مکمل نہیں ہوئے ہیں۔ بزدار انتظامیہ کے لئے یہ اصل امتحان ہوگا کیونکہ وہ اپنا دوسرا بجٹ مختلف حالات میں پیش کرے گی۔
اس بات کا امکان نہیں ہے کہ سندھ حکومت 15جون سے پہلے اجلاس منعقد کرکے بجٹ پیش کرے گی۔ صوبائی حکومت ان حالات میں مجازی اجلاس منعقد کرنے پر تیار ہے۔ بجٹ کا خاکہ ابھی معلوم نہیں ہے،مرکز نے 10 ویں این ایف سی منتقلی کے تحت اپنا حصہ کم کردیا ہے۔
وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے بجٹ کم مختص کرنے پر مایوسی کا اظہار کیا ہے اور دعویٰ کیا ہے کہ اسلام آباد سندھ کے ساتھ کالونی کی طرح کا سلوک کررہا ہے۔واضح رہے کہ اقتصادی صورتحال کا جائزہ لینے کے لئے حال ہی میں ہونے والے این ای سی اجلاس میں وزیر اعلیٰ کو تقریر کرنے کی اجازت نہیں ملی تھی۔
وفاقی بجٹ سندھ کے لئے وفاق کی مالی امداد سے چلنے والے ایک بھی ترقیاتی منصوبے کو مختص کرنے میں ناکام رہاہے۔ ترقیاتی کاموں کو انجام دینے کے لئے ایس آئی ڈی سی ایل کے نام سے ایک نئی فیڈرل کنٹرولڈ کمپنی تشکیل دی گئی ہے حالانکہ ترقیاتی اسکیموں کو انجام دینا صوبائی حکومت کی ذمہ داری ہے۔
فی الحال دو اہم صوبوں کے بجٹ کے حوالے سے دو مختلف منظرنامے ہیں۔ وزیراعظم وقت کی ضرورت کے مطابق تمام صوبوں کو زیادہ سے زیادہ فنڈز جاری کریں۔ اس طرح کی پالیسیاں چھوٹے صوبوں میں احساس محرومی اور ناراضگی کا باعث بنے گی۔