دنیا کی سب سے بڑی آئل اینڈ گیس کمپنی ایگزون موبل کے ساتھ پاکستانی کمپنی یونیورسل گیس ڈسٹری بیوشن کمپنی (یو جی ڈی سی) نے پاکستان میں ایل این جی سپلائی کا معاہدہ کیا ہے، جس سے پاکستان کی معاشی صورتحال میں بہتری کاامکان ہے۔
پاکستانی کمپنی یونیورسل گیس ڈسٹری بیوشن اور ایگزون موبل کے درمیان معاہدے پر دستخط ہوگئے ہیں اور رواں سال اکتوبر، نومبر میں پہلے ایل این جی کارگو کی آمد متوقع ہے، جس سے پاکستان میں گیس کا پورا منظر ہی تبدیل ہوجائے گا، پاکستان کی جانب سے یو جی ڈی سی کی کے چیف ایگزیکٹو آفیسر غیاث عبداللہ پراچہ جبکہ ایگزون موبل کی جانب سے وائس پریزیڈنٹ رچرڈ ریفیلڈ نے دستخط کئے۔
اس موقع پر وزیراعظم کے معاون خصوصی پٹرولیم ندیم بابر، ایگزون موبل کے چیئرمین ایل این جی ایلکس واکوو، پریزیڈنٹ ارتضا سید، کنٹری مینیجر پاکستان شاہ رخ مرزا اور وزارت پٹرولیم کے اعلی افسران اور یو جی ڈی سی کے وفد کے ممبران موجود تھے۔
معاون خصوصی پٹرولیم ندیم بابر کا کہنا تھا کہ ایگزون موبیل بیس سال بعد پاکستان میں بڑا بزنس شروع کر رہی ہے۔ یہ معاہدہ پاکستان کے لیے بہت خوش آئند اوراعزاز کی بات ہے، انہوں نے مزید کہا کہ ہم نجی شعبے کی حوصلہ افزائی کر رہے ہیں تا کہ نجی شعبہ آگے آ کر کام کرے۔ معاون خصوصی کا کہنا تھا کہ حکومت گیس کی درآمد سے نکلنا چاہتی ہے اور اس سلسلے میں یہ پہلا قدم ہے۔
ندیم بابرکاکہناتھا کہ ایگزون موبل کے آنے سے پاکستان میں نئی کمپنیاں سرمایہ کاری کریں گی جس سے ملک میں، روزگار میں اضافہ ہوگا اور ملک میں کم قیمت پر گیس کی دستیابی ممکن ہوگی اور ملک میں پہلی پرائیویٹ سپلائی لائسنس والی کمپنی سی این جی سیکٹر کی گیس سپلائی کو ریگولر کر کے متوسط طبقے کیلئے حصول آسان بنائے گی اور اس کے فروغ سے شہروں میں آلودگی میں کمی آئے گی۔
غیاث عبداللہ پراچہ کا کہنا تھا کہ ابتدائی طور پر معاہدے کے تحت پہلے سال میں 4 کارگو آئیں گے جس میں آہستہ آہستہ سی این جی کے شعبے کی بحالی کے ساتھ اضافہ ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ ‘معاہدے سے سی این جی کی قیمت پیٹرول کی قیمت سے 30 فیصد کم ہوجائے گی اور ہمیں امید ہے کہ 2 سال میں 20 لاکھ نئی گاڑیاں سی این جی میں منتقل ہوجائیں گی۔
ایگزون موبل پاکستان کے صدر ارتضا سید نے کہا کہ ہم بیس سال بعد اس وژن کے تحت پاکستان میں سرمایہ کاری کررہے ہیں کہ پاکستان میں ماحول دوست گیس کم قیمت پر دستیاب ہو، ہم یوجی ڈی سی کو سپورٹ کریں گے تاکہ گیس کی کمی کو دور کیا جا سکے۔