وزیر اعظم عمران خان نے اس وقت بہت سے تنقید کرنے والوں کو خاموش کردیا جب انہوں نے چینی بحران سے متعلق ایک موثر رپورٹ جاری کی، جو براہ راست ان کے قریبی ساتھیوں پر اثر انداز ہوئی۔ وزیر اعظم کا یہ اقدام غیر معمولی تھا، کیونکہ اس سے قبل اس طرح کی تحقیقاتی رپورٹس کو کبھی بھی منظر عام پر نہیں لایا گیا تھا۔
اب وزیر اعظم عمران خان نے کراچی طیارہ حادثے کی تحقیقات کی رپورٹ کو منظر عام پر لانے کاحکم دیا ہے۔ پاکستان کے پاس ایسے متعدد جہازوں کا ریکارڈ موجود ہے جو حادثوں کا شکار ہوئے، ان میں مختلف ایئر لائنز شامل ہیں۔ موجودہ صورتحال کے پیش نظر پی آئی اے میں بڑے پیمانے پر اصلاحات کی ضرورت ہے۔
حالیہ تاریخ میں دیکھا جائے تو 12 بڑے طیارہ گر کر تباہ ہوئے، جس میں پچھلے ہفتے تباہ ہونے والا طیارہ بھی شامل ہے۔جبکہ ہماری یادداشت میں زیادہ واضح ایئربلو جہاز کا سانحہ ہے، جو 2010میں مارگلہ کی پہاڑیوں پر گر کر تباہ ہوا تھا، اس خطرناک حادثے میں 152افراد لقمہ اجل بن گئے تھے، جبکہ 2016میں چترال سے اسلام آباد جاتے ہوئے پی آئی اے کاایک طیارہ تباہ ہوا تھا جس میں معروف نعت خواں جنید جمشید سمیت 47 افراد اپنی جان گنوا بیٹھے تھے۔
تحقیقاتی رپورٹس کو جاری کرنے کا فیصلہ صحیح سمت میں ایک قدم ہے کیونکہ لوگوں کو حقائق جاننے کی ضرورت ہے،جنہیں ہمیشہ سے دبادیا جاتا تھا، اس میں کسی قسم کی رکاوٹ نہیں ہونی چاہئے اور اگرکوئی جان بوجھ کر اس میں ملوث ہے یا عدم توجہی کا مرتکب پایا جائے تو اس کے خلاف سخت کارروائی ہونی چاہئے۔ یہ وہ واحد حل ہے جو متاثرین کے لواحقین کو راحت اور سکون فراہم کرسکتا ہے۔
یہ شبہ بھی ظاہر کیا جارہا ہے کہ 22مئی کو ہونے والے جہاز حادثے کی تحقیقات کو ایک جانب دھکیل دیا جائے گا، اس حوالے سے وزیر اعظم کو اس طرح کی اطلاعات جاری کرنے میں تاخیر کی وجوہات کے بارے میں آگاہ کیاگیا جو ہمیشہ دبا دی جاتی ہیں، وزیر اعظم نے فیصلہ کیا ہے کہ رپورٹس کو چھپایا نہیں جائے گا بلکہ عوام کے سامنے حقائق لائیں جائیں گے۔
وزیر اعظم نے یہ بھی حکم دیا ہے کہ پی آئی اے کے حادثے کی ابتدائی رپورٹ جلد جاری کی جائے۔ اس حوالے سے وزیر ہوا بازی نے یہ اعلان کیا ہے کہ 22 جون کو اس رپورٹ کو منظر عام پر لایا جائے گا۔ وزیر نے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ شفاف تحقیقات کی جائیں گی اور تمام اسٹیک ہولڈر اس میں شامل ہوں گے۔
واضح رہے کہ ہوائی حادثے کی تحقیقات کے لئے ایئربس کی ایک ٹیم تاحال کراچی میں موجود ہے۔ اس نے 26 مئی کو اُسی دن روانہ ہونا تھا لیکن اس نے فضائی ٹریفک کنٹرولر اور ہوائی اڈے کے حکام سے انٹرویو سمیت مزید شواہد اکٹھے کرنے کے لئے اپنے قیام میں توسیع کردی ہے۔
کاک پٹ کا ریکارڈر گر کر تباہ ہونے والے مقام کے ملبے سے قریب ایک ہفتہ بعد ملا ہے۔ اس کو ڈی کوڈنگ اور تجزیہ کے لئے بلیک باکس کے ساتھ فرانس بھیجا جائے گا۔ یہ رپورٹ طویل اور وقت طلب ہوگی لیکن ہم امید کرتے ہیں کہ اس سے اصل حقائق کا پتہ چل سکے گا۔ بہرحال یہ وزیر اعظم کا جرات مندانہ اقدام ہے، جس کا خیر مقدم کیا جانا چاہئے۔