ایس بی پی (اسٹیٹ بینک آف پاکستان) نے اعلان کیا ہے کہ ملک بھر میں موجودہ مالی سال کے ابتدائی 10 ماہ کے دوران 47 فیصد کی کمی ریکارڈ کی گئی۔
اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے اعدادوشمار کے مطابق نجی طبقے کا قرض 298 ارب روپے پر آگیا، جبکہ ملک بھر میں کورونا وائرس کی روک تھام کیلئے نافذ لاک ڈاؤن کے دوران قرض لینے کی شرح میں غیر معمولی کمی دیکھی گئی۔
مرکزی بینک کے اعدادوشمار کے مطابق عوام روایتی اور اسلامی دونوں طرح کے بینکوں سے قرض لینے میں عدم دلچسپی کا مظاہرہ کر رہے ہیں تاہم اسی عرصے کے دوران کمرشل بینکس کی اسلامی بینکاری میں بہتری نظر آئی۔
سرکاری اعدادوشمار کے مطابق گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے میں نجی شعبے کا کل قرض 383.8 ارب روپے تھا جو کم ہو کر 122.6 ارب روپے پر آگیا جبکہ اسلامی بینکس سے گزشتہ برس 79 ارب روپے قرض لیا گیا۔ موجودہ مالی سال کے دوران یہ سطح کم ہو کر 52 ارب پر آگئی۔
دوسری جانب کمرشل بینکس کی اسلامی بینکاری برانچز سے نجی شعبے نے پہلے سے زیادہ قرض حاصل کیا۔ گزشتہ مالی سال کے دوران 100 ارب روپے قرض لیا گیا تھا جو موجودہ سال کے دوران 122 ارب 70 کروڑ روپے پر آگیا ہے۔
یاد رہے کہ اس سے قبل صدر ایمپلائز فیڈریشن آف پاکستان نے شرحِ سود میں کمی پر گورنر اسٹیٹ بینک سے اظہارِ تشکر کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کو صحت مندمعاشی ترقی کے لیے تیزی سے ڈیجیٹلائزیشن کی طرف جانا ہوگا۔
ایمپلائز فیڈریشن آف پاکستان ( ای ایف پی )کے صدر اور اکنامک کونسل کے چیئرمین اسماعیل ستار نے 9 روز قبل اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے مینوفیکچررز اور ایس ایم ایز کے لیے قرضوں کے بہاؤ اور لیکویڈیٹی کو برقرار رکھنے کے لیے کی جانے والی کوششوں کی تعریف کی۔
مزید پڑھیں: قرضوں کا بہاؤ برقرار رکھنے کی کوششیں قابل تحسین قرار