لداخ میں چینی پیش قدمی، بھارت کی بدحواسی اور پاکستان کی بالواسطہ فتح

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

لداخ میں چینی پیش قدمی، بھارت کی بدحواسی اور پاکستان کی بالواسطہ فتح
لداخ میں چینی پیش قدمی، بھارت کی بدحواسی اور پاکستان کی بالواسطہ فتح

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

مقبوضہ جموں و کشمیر سے متصل لداخ کا علاقہ بھارتی فوج کیلئے گلے کی ہڈی بن چکا ہے جبکہ گزشتہ روز چینی اور بھارتی فوجیں متنازعہ علاقے میں آمنے سامنے آ گئیں اور ان کے درمیان ایک ایسی جھڑپ ہوئی جس نے بھارتی وزیرِ اعظم نریندر مودی کی نیندیں حرام کرکے رکھ دی ہیں۔

خود بھارتی اور غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ لداخ کے مشرقی علاقے میں بھارت اور چین کی فوجیں آمنے سامنے آئیں جس کے بعد ان میں نہ صرف جھڑپیں ہوئیں بلکہ چینی فوج نے بھارتی فوج کے ایک دستے کو گرفتار بھی کر لیا جسے بعد ازاں رہائی تو ملی لیکن بھارت کے حصے میں تاریخی رسوائی بھی ساتھ چلی آئی۔

سوال یہ ہے کہ لداخ میں اگر پاکستان کا عظیم دوست ملک چین بھارت سے ٹکرارہا ہے جس سے بھارتی وزیرِ اعظم نریندر مودی اور آرمی چیف موکنڈ نراونے اور چیف آف ڈیفنس اسٹاف بپن راوت بدحواس ہیں تو اس میں پاکستان کس جگہ کھڑا ہے اور کیا ہم چین کی فتح کو پاکستان کی بالواسطہ فتح قرار دے سکتے ہیں؟

عالمی رسوائی اور بھارتی ردِ عمل

بھارت میں این ڈی ٹی وی نے سب سے پہلے یہ خبر چلائی کہ چینی فوج نے بھارت کے ایک دستے کو نہ صرف گرفتار کیا بلکہ ان کا اسلحہ بھی قبضے میں لے لیا ہے جس کے بعد بھارتی آرمی چیف نے نریندر مودی کو اس واقعے پر بریفنگ دی۔

بریفنگ کے دوران بعض ذرائع کے مطابق بھارتی آرمی چیف نے چینی فوج کے اقدام کو بھارت کے لیے شدید جھٹکا قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہمارے لیے ہمارے فوجیوں کی واپسی نہایت اہم ہے جس کے بعد بھارتی انتظامیہ معاملے میں کود پڑی۔

بھارت کی طرف سے اعلیٰ حکام نے چین سے گزارش، منتیں اور فریادیں کیں جس پر چین نے ترس کھا کر ان کے فوجیوں کو چھوڑ دیا تاہم بعض ذرائع کے مطابق بھارت کے 70 فوجی چینی فوج سے مار کھا کر ہسپتالوں میں داخل ہیں جن کا علاج اب تک جاری ہے۔

دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت اور میڈیا پر پابندی 

ہمسایہ ملک چین پر الزام لگایا جاتا ہے کہ اس نے کورونا وائرس پر درست اعدادوشمار کہیں دفن کردئیے اور میڈیا کو وہی اعدادوشمار بتائے جو اسے درست لگے جبکہ بھارت دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت ہونے کا دعویدار ہے جس نے گزشتہ روز کا واقعہ دنیا سے چھپانے کی ناکام کوشش کی۔

بھارت کے فوجی ترجمان نے فوجیوں کی گرفتاری کی انتہائی ڈھٹائی کے ساتھ تردید کی اور میڈیا کو سمجھایا کہ براہِ کرم اس طرح کی خبریں شائع نہ کیا کریں۔ ہمارے قومی مفادات اس سے مجروح ہوتے ہیں جبکہ قومی مفادات سے قطعِ نظر سچ تک رسائی جمہوری ملک میں عوام کا حق ہوا کرتی ہے۔

میڈیا پر سچی خبر عوام تک پہنچانے کی پاداش میں نریندر مودی این ڈی ٹی وی پر سخت برہم نظر آتے ہیں اور اب خدشات یہ ہیں کہ این ڈی ٹی وی کو کہیں بند نہ کردیا جائے تاکہ باقی میڈیا چینلز کو بھی سچی خبر چلانے کی سزا سے عبرت حاصل ہوسکے اور وہ عوام کو جھوٹی خبریں سنا کر خوش رکھیں۔

عالمی میڈیا کی رائے

بھارت چین کے خلاف اکیلا نہیں ہے بلکہ اس میدان میں امریکا اس کی پشت پر موجود ہے جو اس کی پیٹھ تھپتھپا کر اور دفاعی سازوسامان مہیا کرکے اسرائیل کے ساتھ بھارت کی مدد میں مصروف ہے لیکن چین نے اس بار بھارت کے خلاف جو حکمتِ عملی اپنائی وہ اپنی مثال آپ ہے۔

عالمی میڈیا کے مطابق دونوں ممالک کی فوجیں اِس وقت بھی آمنے سامنے ہیں۔ لداخ میں دونوں طرف سے نفری میں اضافہ کرکے ایک دوسرے کو آنکھیں دکھانے کا سلسلہ جاری ہے تاہم چینی صدر یا وزیرِ اعظم کی طرف سے میڈیا پر ایک بیان بھی نہیں آیا۔

چین دراصل عالمی برادری کو یہ یقین دلانا چاہتا ہے کہ اگر امریکا کو آپ عالمی امن و امان کا ٹھیکیدار سمجھتے ہیں تو چین کو بھی اپنے مفادات کا تحفظ اچھی طرح آتا ہے۔چین بھارت کشیدگی میں پہل امریکا کے ایماء پر بھارت نے کی جب بھارتی فوج نے لداخ کے علاقے گالوان میں احمقانہ تعمیرات شروع کردیں۔

امریکا کے ایماء پر بھارتی فوج نے گالوان میں سڑک اور پل تعمیر کرنا شروع کردیا جس پر چین مشتعل ہوگیا جبکہ گزشتہ روز ہونے والی جھڑپیں پہلی بار نہیں ہوئیں۔ رواں ماہ 5 اور 9 تاریخ کو بھی چین اور بھارت کے درمیان جھڑپ ہوئی جس میں اسلحے کی بجائے آہنی سلاخیں استعمال کی گئیں۔

احمق بھارتی  قیادت کے بیک وقت 4 عسکری محاذ

اگر کوئی دوست ملک آپ کی پیٹھ تھپتھپائے کہ فلاں ملک پر چڑھائی کردو، میں تمہارے ساتھ ہوں تو ضروری نہیں کہ وقت پڑنے پر وہ آپ کا ساتھ دے سکے کیونکہ عالمی محاذ آرائی پر ہمیشہ قومی مفادات کو ترجیح دی جاتی ہے اور یہی بھارت کے ساتھ ہونے والا ہے۔

بھارتی وزیرِ اعظم نریندر مودی بدقسمتی سے انتہائی فاتر العقل سیاستدان ہیں جنہیں ملکی مسائل نظر نہیں آتے۔بھارت میں غربت، بے روزگاری، کورونا وائرس اور مذہبی جنون سے ہونے والی قتل و غارت کے حل کے لیے بھارتی حکومت نے کچھ نہیں کیا اور دشمنیاں قد سے بڑی پال رکھی ہیں۔

حیرت انگیز بات یہ ہے کہ بھارت بیک وقت 4 عسکری محاذوں پر سرگرم ہے۔ سب سے پہلا محاذ بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں کھول رکھا ہے جہاں ہزاروں فوجی مظلوم کشمیریوں کے قتلِ عام پر کمربستہ ہیں لیکن اپنے طور پر حریت پسند بھی بھارت کے دانت کھٹے کرنے میں مصروف ہیں۔

دوسری جانب بھارت پاکستان کو آنکھیں دکھا رہا ہے۔ آئے روز لائن آف کنٹرول پر کشیدگی، پاکستانی فوجیوں کی شہادت اور سیز فائر کی خلاف ورزی کرکے پاک بھارت جنگ کے شعلے بھڑکائے جا رہے ہیں جبکہ بھارت یہ بات بخوبی جانتا ہے کہ اگر پاکستان کو چھیڑا گیا تو چین بھی چپ نہیں بیٹھے گا۔

تیسری جانب بھارت نے نیپال کے ساتھ سرحدی تنازعہ بھی گلے کا ہار بنا لیا ہے۔ نیپال کو چین نے حمایت کا یقین دلایا تو نیپالی وزیرِ اعظم نے بھی نریندر مودی کو کھری کھری سنا دیں۔ انہوں نے نیپال کا نیا نقشہ جاری کیا جس میں لمپیا دھورا، کالا پانی اور لیپو لیکھ کے علاقے نیپال میں دکھائے گئے۔

گزشتہ روز لداخ میں کشیدگی کو ہوا دے کر بھارت نے چوتھا عسکری محاذ کھولا ہے اور تکنیکی اعتبار سے بھارت اس قابل نہیں کہ چاروں جگہ کامیابی سے ہمکنار ہو بلکہ ہر جگہ بھارتی فوج کی خوب ٹھکائی ہونے والی ہے جو بالواسطہ طور پر پاکستان کی فتح قرار دی جاسکتی ہے۔

چین اور بھارت کی لڑائی پاکستان کی بالواسطہ فتح کیسے؟

جنگ کا سب سے بڑا اصول یہ ہے کہ اس کاکوئی اصول نہیں ہوتا۔ پاک فوج بلا شبہ دنیا کی بہترین فوج اور آئی ایس آئی دنیا کی نمبر ون انٹیلی جنس ایجنسی سہی، زمینی حقائق اپنی جگہ اہم ہیں۔ بھارت کے فوجی لاکھ بزدل سہی، وہ چوڑیاں پہن کر تو پاکستان سے لڑنے نہیں آئیں گے۔

موجودہ دور میں جنگ اسلحے اور بموں کے استعمال کے ساتھ ساتھ جدید ٹیکنالوجی آ جانے سے بھی ایک الگ رخ اختیار کر گئی ہے جس میں امریکا بھارت کی پشت پر موجود ہے، اس لیے پاکستان نے پوری کوشش کی کہ جنگ نہ ہو، لیکن بھارت اس پر راضی نظر نہیں آتا۔

چین پوری طرح پاکستان کے ساتھ تھا لیکن جب بھی پاکستانی قیادت نے ہتھیار اٹھا کر ساتھ دینے کی بات کی، اس پر خاطرخواہ ردِ عمل نہ آسکا جس کی تفصیلات میں جانے کا یہ وقت نہیں۔ آج چین نے لداخ کے محاذ پر بھارت کے خلاف ہتھیار اٹھائے تو عالمی میڈیا کو بھی اس میں پاکستان کی فتح صاف نظر آرہی ہے۔

یہ بالکل سامنے کی بات ہے کہ دشمن کا دشمن دوست ہوتا ہے۔ چین تو پہلے ہی پاکستان کا دوست اور بھارت پہلے ہی دشمن تھا۔بھارت سے دشمنی کرکے چین دشمن کا دشمن بھی بن گیا۔ آج عملی محاذ پر دونوں نے اپنی حیثیت ثابت کردی جس کے بعد پاکستان بھی اس جنگ میں جب چاہے کھل کر سامنے آسکتا ہے۔ چین کی جیت پاکستان کی فتح ہوگی!

Related Posts