ایمنسٹی انٹرنیشنل مقبوضہ کشمیرکی صورتحال پرتشویش کااظہارکرتے ہوئےکہا ہے کہ مقبوضہ وادی میں لاک ڈاؤن کو 40 روزسے زائد گزرچکے ہیں،بھارت جموں کشمیرسےمواصلاتی اوردیگرپابندیاں ختم کرے۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل نےکہا ہے کہ مقبوضہ وادی میں جاری کرفیوکےباعث 80 لاکھ کشمیری بری طرح محصور ہو کر رہ گئے ہیں، مواصلاتی تعطل نے ریاست میں زندگی مفلوج کر کے رکھ دی ہے، انتظامی نظربندی کے قوانین کے تحت ہزاروں سیاسی رہنماؤں ، سماجی کارکنوں اورصحافیوں کو خاموش کروانا جاری ہے جو انسانی حقوق کے بین الاقوامی معیار کے منافی ہیں۔
It has been more than 40 days since Kashmir has been under a blackout.
Thousands of political leaders, activists and journalists continue to be silenced through administrative detention laws which run counter to international human rights standards.#LetKashmirSpeak pic.twitter.com/CcOR8pSOO5
— Amnesty India (@AIIndia) September 16, 2019
ایمنسٹی انڈیا کے مطابق مقبوضہ جموں کشمیر کی تاریخ میں پیلک سیفٹی ایکٹ کو کئی بار غیر قانونی طریقے سے استعمال کیا جا چکا ہے، بھارتی حکومت پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت فوجداری نظام، احتساب ، شفافیت اورانسانی حقوق کو نقصان پہنچا رہی ہے۔
The PSA has a long history of being misused in J&K.
In our earlier briefing we documented how the indiscriminate use of PSA has allowed the Indian govt to circumvent the criminal justice system, undermine accountability, transparency & human rights: https://t.co/4XlhLWO227 pic.twitter.com/JnRGV2FUNp
— Amnesty India (@AIIndia) September 16, 2019
ایمنسٹی انٹرنیشنل کے سیکریٹری جنرل کومی نائیڈو کا کہنا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالی پر تشویش کا اظہار کیا تو نئی دہلی سرکار نےانتقامی کارروائیوں کاآغازکردیااوربھارت میں کام کرنے والے ملازمین پر دباؤ ڈالنے کے ساتھ ساتھ انہیں ہراساں کیاجارہا ہے ، کومی نائیڈو کے مطابق ان کے ادارے پر مالی ضابطیوں کا بھونڈا الزام لگایا جارہا ہے۔ مودی حکومت کی خواہش ہے کہ ایمنسٹی کی سچ کی آواز کو کچلا جائے لیکن ان سب انتقامی کارروائی سے ہم ڈر کر نہیں بیٹھیں گے۔ گو کہ ہمارے ساتھی دباؤ کا شکار ہیں لیکن وہ پرعزم اور بہادر ہیں۔ مقبوضہ کشمیر پرخاموش کرانے کی ہر کوشش بے کار ثابت ہوگی۔