کورونا ویکسین کی تیاری کیلئے کوششیں جاری

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

کورونا وائرس وبائی مرض نے عالمی معیشتوں کو اپنے گھٹنوں تک پہنچا دیا ہے اور صرف ایک مؤثر ویکسین ہی تمام افراتفری کو ختم کر کے چیزوں کو معمول پر لاسکتی ہے جس کیلئے ایک دوڑ پیدا ہوگئی ہے اورلوگوں کو امید ہے کہ بحران کا خاتمہ توقع سے زیادہ جلد ہوگا۔

سائنس دان اپنی تحقیق شیئر کرکے اور دوسروں کو درپیش رکاوٹوں پر قابو پاتے ہوئے اس کا علاج تلاش کرنے کے دعوے کررہے ہیں۔

ایسے 100 ریسرچ گروپس ہیں جو انسانی آزمائشوں کے اعلیٰ درجے کے مراحل میں تقریبا ایک درجن کے قریب ویکسینز کی تیاری کے مراحل میں ہیں یا جلد ہی اس کا آغاز کرنے کی امید کر رہے ہیں۔

ڈبلیو ایچ او نے چھ ، چین ، امریکہ اور یورپ میں بڑے مطالعے کا آغاز کرتے ہوئے آخرکار ایک ویکسین تیارکرنے کی منظوری دے دی ہے۔

ابھی تک اس بات کا اندازہ نہیں لگایا جاسکا کہ کون سی ویکسین محفوظ طریقے سے کام کرے گی۔ پیشرفت کے باوجود ویکسین لگنے سے پہلے کم از کم ایک سال یا زیادہ وقت لگے گا۔

بل گیٹس کا خیال ہے کہ نو ماہ کے اندر ویکسین تیار کی جاسکتی ہے اور یہاں تک کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی دعویٰ کیا ہے کہ یہ اس سال دستیاب ہوگی۔

دنیا میں ابھی بھی کورونا سے بچاؤ کیلئے ویکسین کی تلاش جاری ہے ، چین کی دوڑ سے ایسا لگتا ہے کہ اس کے مقابلے میں کسی بھی دوسرے ملک سے زیادہ معلومات ہیں چونکہ کورونا وائرس یعنی کوویڈ19 ایک نئی بیماری ہے لہٰذا چینی فرمیں غیر فعال ویکسینز کی جانچ کر رہی ہیں جو نئے کورونا وائرس کوہلاک کرسکتی ہیں۔ یہ ادویات پہلے بھی استعمال ہوچکی ہیں لیکن بڑے پیمانے پر پیداوار میں مشکلات درپیش ہیں۔

ویکسین کی تیاری میں بہت سی رکاوٹیں ہیں اور سائنسدان اس بات پربے یقینی کیفیت میں ہیں کہ کونسی ویکسین حقیقی طورپرکام کرے گی۔ عالمی رہنما کوششیں تیز کرنے اور ویکسین تیار کرنے میں لگنے والے وقت کو کم کے لئے طریقے وضع کر رہے ہیں۔

ایک ممکنہ ویکسین جیو پولیٹکس سے بھی متاثر ہورہا ہے جیسے ڈبلیو ایچ او اور امریکہ کے مابین جاری رسہ کشی اور ان سازشوں کا پھیلاؤ کہ یہ وائرس ووہان لیبارٹری میں بنایا گیا تھا۔

کافی مالی اعانت کے ساتھ امیر اور غریب ممالک میں ایک حتمی ویکسین کی مساوی تقسیم ہونی چاہئے۔ ڈبلیو ایچ او اور یورپی ممالک نے ویکسین کیلئے ریسرچ اور ترویج کے لئے 8 بلین ڈالر حاصل کیے ہیں۔

لاکھوں افراد نے محققین سے امیدیں وابستہ کیں جو دنیا کو بچانے کے لئے شب وروز کوشاں  ہیں تاہم اب تک کورونا ویکسین کی تیاری میں کوئی کامیابی نہیں ملی اور اس بات کا امکان بھی موجود ہے کہ شائد کوئی ویکسین نہ بن سکے اور ایسے حالات میں ہمیں اس بیماری کے ساتھ رہنا سیکھنا پڑے گا اور اپنے طرز زندگی میں سخت تبدیلیاں لانا ہوں گی۔

Related Posts