دنیا کورونا وائرس کے خلاف جنگ جیسی صورتحال میں مبتلا ہے۔ یہ بیماری جو 2019 کے آخر میں روئے زمین پر سامنے آئی تھی نے لاکھوں لوگوں کی صحت اور جان کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔ اس پھیلنے والی وبائی بیماری نے حکومتوں اور صحت عامہ کے نظاموں پر بہت گہرا اثر چھوڑا ہے اور پوری دنیا اس سے متاثر ہوئی ہے۔
پریشانی کے ان حالا ت میں اس ذہنی بیماری کے سبب ایک اور پریشانی میں اضافہ ہوا ہے، وہ یہ کہ کورونا وائرس اب ہر جگہ موجود ہے، اس کا ذکر شہ سرخیوں، سوشل میڈیا کی نیوز اور ذاتی گفتگو میں شامل ہے، جبکہ لاک ڈاؤن نے تناؤ میں بھی اضافہ کیا ہے۔ ہماری نسلوں میں پہلے کبھی کسی نے اس کا سامنا نہیں کیا۔ دنیا اس وبائی بیماری کے باعث ذہنی تناؤ کا شکار ہے۔
سب سے پہلے اس بیماری کی صورتحال میں کیا ہوتا ہے اس کے بارے میں پہلے بات کرلیتیہیں۔ ذہنی صحت کے ماہرین کے مطابق کورونا وائرس کی وجہ سے پیدا ہونے والا تناؤ، گھبراہٹ کا ہونا، بخار کا ہونا اور زکام جیسے عوارض کا لاحق ہونا اس کا سبب بن سکتا ہے۔
اس کے باعث سانس لینے میں دشواری اور گھبراہٹ کا احساس پیدا ہوسکتا ہے، یہ وائرس پھیپھڑوں کو بھی متاثر کرتا ہے، اس کی دو بنیادی علامات بخار اور مسلسل خشک کھانسی بھی بتائی گئی ہیں۔
کوئی بھی شخص اس بیماری کی جانچ آسانی سے کرسکتا ہے، کیونکہ اس میں بے پناہ گھبراہٹ محسوس ہونے لگتی ہے اور ایسا محسوس ہوتا ہے کہ شاید کچھ غلط ہونے والا ہے۔ہر چیز کے لئے مجرمانہ احساس پیدا ہوتا ہے۔
فی الحال لوگ کورونا وائرس وبائی مرض کے باعث تمام خطرات اور محرکات کے بڑے طوفان کو برداشت کررہے ہیں۔کچھ لوگوں کو یقین ہے کہ دنیا کا خاتمہ ہونے والا ہے۔
کورونا وائرس کے باعث لوگ ذہنی طور پر بھی بیمار ہورہے ہیں۔ انہیں چاہئے احتیاطی تدابیر اختیار کرتے ہوئے اپنے ہاتھوں کو زیادہ سے زیادہ دھوئیں تاکہ اس بیماری سے محفوظ رہ سکیں۔
میرے ایک کزن کو اسی ذہنی بیماری کا سامنا کرنا پڑرہا ہے جس میں مذکورہ بالا علامات ہیں۔ وہ بار بار کہہ رہا ہے کہ ہوسکتا ہے کہ میں کورونا وائرس میں مبتلا ہو گیا ہوں۔ اس سلسلے میں وہ کئی بار کورونا وائرس ٹیسٹ کرواچکا ہے اور ٹیسٹ منفی آیا ہے۔ ڈاکٹروں نے اسے مشورہ دیا ہے کہ وہ گھبرانا چھوڑ دے اور اپنے ذہن سے اس بیماری کو دور کردے۔
ہم اس کشتی میں اکیلے نہیں ہیں۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق دنیا کی کچھ بڑی معیشتیں اس میں مبتلا ہیں جیسا کہ ریاست ہائے متحدہ امریکا اور ہندوستان، ذہنی طور پر بیمارمریضوں کی ایک بڑی تعداد کا سامنا کررہے ہیں۔
تاہم، حکومت سندھ نے اچھا فیصلہ کیا ہے کہ تصدیق شدہ اور مشتبہ کوویڈ 19 کے مریضوں کے لئے ٹیلی کاؤنسلنگ سروس کا آغاز کردیا ہے تاکہ وہ کورونا وائرس وبائی بیماری کے نفسیاتی اثرات سے نمٹنے مدد گار ثابت ہوسکے۔
بلا شبہ، چاہے کوئی پہلے سے اس حالت میں مبتلا ہو یا نہ ہو، لوگوں کو مدد کی سخت ضرورت ہے۔ لوگوں کو کورونا وائرس کے بارے میں معلومات حاصل ہونی چاہئے کہ یہ بیماری جان لیوا نہیں ہے اور مناسب تنہائی اور علاج سے اس سے چھٹکارا پایا جاسکتا ہے۔