ماہرینِ فلکیات نے پلوٹو میں گزشتہ 24 سال میں آنے والی تبدیلیاں بیان کردیں

مقبول خبریں

کالمز

zia-2
آٹا 5560 روپے کا ایک کلو!
zia
برسوں ایران میں رہنے والی اسرائیلی جاسوس خاتون کی کہانی
Philippines, Pakistan, National Day, Dr. Emmanuel Fernandez, bilateral ties, diplomacy, climate change, development, peace, trade, education, cultural exchange, sustainable future, regional cooperation, Mabuhay, Filipino community, Islamabad celebration, soft power, South-South partnerships, innovation, resilience, post-colonial nations, mutual respect, global south
مشترکہ جدوجہد اور روشن مستقبل کی ایک خوبصورت تقریب

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

ماہرینِ فلکیات نے پلوٹو میں گزشتہ 24 سال میں آنے والی تبدیلیاں بیان کردیں
ماہرینِ فلکیات نے پلوٹو میں گزشتہ 24 سال میں آنے والی تبدیلیاں بیان کردیں

 پلوٹو جو کسی دور میں ہمارے نظامِ شمسی کا آخری اور سب سے چھوٹا سیارہ ہوا کرتا تھا اور اب صرف ایک بونا سیارہ کہلاتا ہے، ماہرینِ فلکیات کے نزدیک گزشتہ 24 برسوں میں اس میں تبدیلیاں آئی ہیں۔

سن 1994ء میں ماہرینِ فلکیات پلوٹو کو زیادہ واضح طورپر دیکھ نہیں سکتے تھے، اس لیے اس کے بارے میں تصورات بھی زیادہ واضح نہیں تھے جن میں وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اچھی خاصی تبدیلیاں رونما ہوئی ہیں۔

نظامِ شمسی کے آخری سیارے کے طور پر پلوٹو کی دریافت سن 1930ء میں عمل میں آئی تھی جبکہ سن 2006ء میں اسے نظامِ شمسی سے الگ کرکے ایک بونا سیارہ قرار دے دیا گیا جبکہ تقریباً 75 سال تک سائنس کی کتابوں میں پلوٹو کو نظامِ شمسی کا حصہ بتایا جاتا رہا۔

جب پلوٹو نظامِ شمسی سے الگ سمجھا جانے لگا تو اس سے ایک نظامِ شمسی میں ایک اہم تبدیلی رونما ہوئی اور نظامِ شمسی 9 کی بجائے اب 8 سیاروں پر مشتمل رہ گیا ہے جبکہ پلوٹو کی وسعت 2 ہزار 370 کلومیٹر ہے۔

پلوٹو نامی یہ بونا سیارہ اتنا چھوٹا ہے کہ کوئی معمولی دور بین اسے دیکھنے میں انسانی آنکھ کی مدد نہیں کرسکتی جبکہ اس کا مدار نیپچون کے مدار کو قطع کرتا ہوا گزرتا ہے، تاہم یہ دونوں سیارے ایک دوسرے سے ٹکراتے نہیں ہیں۔

سن 2018ء تک طاقتور دوربینوں کی موجودگی میں لی گئی تصویر سے یہ پتہ چلتا ہے کہ پلوٹو کی ساخت میں صرف برف نہیں بلکہ دیگر اہم اجزاء بھی شامل ہیں اور یہ سیارہ سورج سے بے حد دور ہونے کے باعث انتہائی سرد اور سست رفتار ہے۔ 

Related Posts