نامور براڈ کاسٹر ثریا شہاب کا انتقال ہوگیا ہے۔ ثریا شہاب کچھ سال قبل کینسر اور الزائمر کا شکار ہوئی تھیں اور طویل علالت کے بعد خالقِ حقیقی سے جا ملیں، جس کے بعد انہیں وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں سپردِ خاک کردیا گیا ہے۔
ثریاشہاب نے گزشتہ روز صبح کے وقت پیٹ درد کی شکایت کی جس پر انہیں نجی ہسپتال لے جایا جا رہا تھا ، تاہم وہ ہسپتال پہنچنے تک جانبر نہ ہوسکیں اور 75برس کی عمر میں انتقال کر گئیں۔
یہ بھی پڑھیں: فلمسٹار میرا اداکار و گلوکار محسن عباس حیدر کے دفاع کے لیے سامنے آ گئیں
ان کا شمار ملک کی ابتدائی نیوز کاسٹرز میں کیا جاتا ہے۔ ان کے جنازے میں بڑی تعداد میں مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد نے شرکت کی ۔ان کے لواحقین میں دو بیٹے اور ایک بیٹی شامل ہیں۔
نیوز کاسٹر خالد حمید کے مطابق ثریا شہاب بہت محنتی اور قابل خاتون تھیں جو ریڈیو پاکستان اور قومی ٹی وی چینل پر بھی خبریں پڑھتی رہیں۔ انہوں نے یوتھ لیگ کے نام سے ایک تنظیم قائم کی تھی جس کی سرگرمیوں میں مصروف رہا کرتی تھیں۔
ثریاشہاب نے 70ء کی دہائی میں قومی ٹی وی چینل پر نیوز کاسٹر کی حیثیت سے کام شروع کیا۔انہوں نے اپنے براڈ کاسٹنگ کیرئیر کا آغاز ایران کے دارالحکومت تہران کے ایک میگزین پروگرام سے کیا تھا۔ ان کا یہ پروگرام نوجوانوں میں بہت مقبول رہا جبکہ 80ء کی دہائی میں انہوں نے بی بی سی اُردو سروس کے لیے کام شروع کردیا تھا۔
اس سے قبل مایہ ناز اداکار عابد علی کی بیٹی راحمہ علی نے کہا کہ سوتیلی ماں رابعہ عابد میرے مرحوم والد کی میت لے کر چلی گئی ہیں اور ہمیں جنازے کے بارے میں کچھ نہیں بتایا۔
راحمہ علی نے سوشل میڈیا پر اپنے پیغام میں سوتیلی والدہ کی شکایت کرتے ہوئے کہا کہ ایک بار پھر میرے والد کی دوسری بیوی والد کو ہم سے چھین کر لے گئیں اور ہمیں یہ بھی نہیں بتایا کہ ان کاجنازہ کہاں اور کب ہوگا۔
مزید پڑھیں: میرے والد عابد علی کی میت سوتیلی ماں لے کر چلی گئی ہیں، جنازے کا بھی نہیں بتایا۔راحمہ علی