کورونا وائرس کے سبب جرائم میں بھی نمایاں کمی آگئی

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

کورونا وائرس نے عالمی سطح پر دہشت گردی سمیت مختلف جرائم پر بھی اثر ڈالا ہے،جب سے کورونا وائرس نے لوگوں کو گھر پر رہنے کے لئے مجبور کیا ہے تب سے جرائم کی شرح میں مسلسل کمی آ رہی ہے۔ دنیا کے کسی بھی حصے میں دہشت گردی کا کوئی بڑا واقعہ درج نہیں ہوا ہے ۔

سب سے زیادہ متاثرہ ممالک میں سے ایک ، امریکامیں جرائم میں تقریباایک تہائی کمی واقع ہوئی ہے۔

دو درجن سے زیادہ ریاستوں میں پولیس کو مارچ کے آخری دو ہفتوں میں ہنگامی کالیں ، جرائم کے واقعات اور گرفتاریوں کی تعداد کم ملی۔

ٹریفک کی خلاف ورزیوں ، ذاتی جھگڑوں اور منشیات کے حوالے جرائم میں بڑے پیمانے پر کمی واقع ہوئی جبکہ چوری اور ڈکیتیوں میں بھی واضح کمی دیکھی گئی۔

امریکا کے سب سے پُرتشدد شہروں میں سے ایک شکاگو میں لاک ڈاؤن کے بعد جرائم کی شرح میں دس فیصد کمی واقع ہوئی ہے جبکہ منشیات سے متعلق گرفتاریوں میں بھی 42 فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔

یہاں تک کہ نیو یارک سٹی جو وائرس کا مرکز بن چکا ہے ،وہاں 1990 کی دہائی کے بعد پہلی بارجرائم میں ایک تہائی سے کمی واقع ہوئی ہے۔

اسی طرح لاس اینجلس میں مارچ کے وسط کے بعد سے جرائم کی شرح تقریبا 30 فیصد کم ہو چکی ہے۔

پورے لاطینی امریکا میں کئی دہائیوں میں جرائم کی شرح نہ ہونے کے قریب ہے۔ ایل سیلواڈور جو دنیا میں سب سے زیادہ قتل عام کی شرح رکھتا ہے، وہاں پچھلے مہینے ایک دن صرف دو ہلاکتوں کی اطلاع ملی، یہاں تک کہ پاکستان میں بھی ایسا ہی رجحان پایا جاتا ہے کیونکہ لاک ڈاؤن شروع ہونے کے بعد سے متعدد تھانوں میں ایک بھی مقدمہ درج نہیں کیا گیا ۔

ایسا محسوس ہوتا ہے کہ منشیات فروش ، جرائم پیشہ افراد اور دہشت گرد کورونا وائرس کے خلاف احتیاطی تدابیر اختیار کر رہے ہیں ، وبائی مرض کی وجہ سے پولیسنگ میں بھی تبدیلی آئی ہے۔

بہت سارے افسر گرفتاریاں کرنے اور معاشرتی دوری کو نافذ کرنے کے بجائے گرفتاریوں کے باعث بیمار بھی ہو رہے ہیں۔

وبائی مرض نے ہماری زندگی ہی بدل دی ہے لیکن پابندیاں ختم ہونے پر بڑے پیمانے پر بڑھتے ہوئے خدشات نے جنم لیا ہے۔

چونکہ لوگ توسیع شدہ لاک ڈاؤن کے تحت گھروں میں محصور ہیں ، گھریلو تشدد کے بارے میں بھی خدشات ہیں جس سے خطرے کی صورتحال پیدا ہوگئی ہے اور اقوام متحدہ نے گھریلو زیادتی کے واقعات کی بڑھتی ہوئی تعداد کے بارے میں ایک بیان جاری کیا۔

ایسا لگتا ہے کہ کورونا وائرس جانوں کے ضیاع اور معاشی بدحالی کے ساتھ اور مثبت طور پر جرائم میں کمی اور قدرتی طور پر خود کو ٹھیک کرنے کا ایک موقع ثابت ہوا ہے۔

Related Posts