سندھ میں لاک ڈاؤن میں توسیع صورتحال کومزید پیچیدہ بناسکتی ہے

مقبول خبریں

کالمز

"Conspiracies of the Elites Exposed!"
سرمایہ داروں کی خوشحالی، عوام کی غربت، پاکستان کی معیشت کا کھلا تضاد
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

سندھ میں جاری لاک ڈاؤن کے حوالے سے متضاد خبریں سامنے آرہی ہیں،وزیر اعلیٰ مراد علی شاہ 14اپریل کے بعد لاک ڈاؤن کو بڑھانے اور سخت کرنے کا اشارہ دے رہے ہیں جبکہ کچھ اطلاعات کے مطابق لاک ڈاؤن کو کم کیا جاسکتا ہے۔

توقع ہے کہ سندھ میں لاک ڈاؤن مراحلہ وار نرمی جاری کی جائے گی۔ اگرچہ بہت سے لوگوں کو امید ہے کہ کاروباری سرگرمیاں دوبارہ شروع ہوجائیں گی لیکن تاجر برادری کی سخت مخالفت کے باوجود حکومت خریداری مراکز اور بازار دوبارہ کھولنے سے گریزاں ہے۔ امیدکی جارہی ہے کہ اسکولوں اور تعلیمی اداروں میں درس وتدریس کا سلسلہ آخری مرحلے میں بحال ہوگا۔

لاک ڈاؤن تیسرے ہفتے میں داخل ہونے کے بعد بہت سے لوگوں کو گھر میں طویل قیام کے منفی نتائج کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے جس سے کہیں زیادہ ذہنی تناؤ اور اذیت پیدا ہوتی ہے۔ یہ یقینی نہیں ہے کہ یہ لاک ڈاؤن کب تک جاری رہ سکتا ہے کیوں کہ کورونا وائرس کے کیسز میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔ صنعتوں کی پیداواری صلاحیت میں کمی آئی ہے اور طلباء نے پورا تعلیمی سال ضائع کردیا ہے تاہم اصل مسئلہ معیشت کا ہے۔

بہت سے لوگ اس وائرس کو سنجیدگی سے نہیں لے رہے ہیں اور لاک ڈاؤن کی خلاف ورزیاں کررہے ہیں، نماز جمعہ کے لئے اجتماعات کے باعث پولیس کے ساتھ جھڑپیں بھی ہورہی ہیں۔ عوام میں شعور کی کمی صورتحال کو مزید خوفناک بنا رہی ہے ۔ کراچی میں ایک ہی خاندان کے سات افراد اس وائرس کا شکار ہوچکے ہیں کیونکہ صرف ایک فیملی ممبر گھر سے باہر نکلا اور وائرس گھر تک پہنچنے کے بعد پورے خاندان میں پھیل گیا۔

وفاقی حکومت نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ رواں ماہ کے آخر تک کیسوں کی تعداد 50000 تک جاسکتی ہے۔ حکومت سندھ سے کہا گیا ہے کہ وہ بدترین صورتحال کے لئے تیاری کرلے اور ایسے حالات میں مکمل لاک ڈاؤن لگانے کے علاوہ اور کوئی چارہ نہیں ہوگا۔ صحت کا شعبہ پہلے ہی مشکلات کا سامنا کر رہا ہے ۔

سندھ لاک ڈاؤن نافذ کرنے والا پہلا صوبہ تھا جس کے بعد دوسرے صوبوں نے بھی اس پر عمل کیا جبکہ اس اقدام کے لئے صوبائی حکومت کی تعریف کی گئی لیکن سندھ نے لاک ڈاؤن کے مضر نتائج کو ختم کرنے کے لئے مطلوبہ کام نہیں کیا۔

ضرورت مندوں کو اشیائے خوردونوش کی فراہمی رک گئی ہے اور وفاقی حکومت کے ساتھ محاذ آرائی کی وجہ سے رابطوں کا فقدان نظر آرہاہے جبکہ اس وقت وبائی مرض کے خلاف متفقہ لائحہ عمل کی ضرورت ہے۔

وزیر اعظم عمران خان کورونا وائرس سے پیدا ہونیوالے بحران کے حوالے سے انتظامات کی نگرانی کے لئے تینوں صوبائی دارالحکومتوں لاہور ، کوئٹہ اور پشاور گئے ہیںجبکہ انہیں شاید کورونا وائرس سے سب سے زیادہ متاثر ہونیوالے شہر کراچی بھی جاناچاہیے جس کے عوام نے تحریک انصاف پر اعتماد کرتے ہوئے بھرپور مینڈیٹ دیا ہے۔

Related Posts