پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی کسی صورت سندھ کے خلاف سازش کامیاب نہیں ہونے دے گی جبکہ ملک کو جمہوریت کی پٹڑی سے ہٹا کر آمریت کی طرف دھکیلنا ہمیں منظور نہیں ہے۔
حیدر آباد میں پیپلز پارٹی کے سینئر رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ وفاقی وزیر قانون نے کراچی پر قبضے کا پلان پیش کیا ہے۔ اگر کراچی پر غیر آئینی قبضے کی کوشش کی گئی تو ہم حکومت کو گھر بھیج دیں گے۔ یہ کیسے ہوسکتا ہے کہ غیر آئینی طریقے سے کراچی کو اسلام آباد کنٹرول کرے؟ کراچی سندھ حکومت کا دارالحکومت ہے اور یہ سندھ حکومت کا حق ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سابق وزیر اعظم شاہد خاقان اور سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کے جسمانی ریمانڈ میں 26 ستمبر تک توسیع
چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ جمہوریت کا سفر زوال کی طرف جا رہا ہے اور غیر جمہوری قوتیں سیاسی رہنماؤں پر تابڑ توڑ حملے کر رہی ہیں۔ کٹھ پتلی حکومت کے آئین ، معیشت اور عوام پر مہنگائی کے حملوں کا ہم سب کو مل کر مقابلہ کرنا ہے۔ اٹھارہویں ترمیم آئین کو بحال کرنے کی طرف ہمارا قدم تھا لیکن وزیر اعظم نے اٹھارہویں ترمیم کے باعث وفاق کے دیوالیہ ہونے کی بات کی جبکہ حقیقت اس کے برعکس ہے۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ وفاق کی پالیسیوں کی وجہ سے صوبے دیوالیہ ہو رہے ہیں۔ وفاقی حکومت کو چاہئے کہ خود اپنا ٹیکس جمع کرنے پر توجہ دے۔ ہر صوبے کو اس وجہ سے کم پیسہ ملتا ہے کیونکہ حکومت ٹیکس جمع کرنے پر توجہ ہی نہیں دیتی۔ ملک چلانا کوئی کھیل نہیں ہے، نہ کوئی کرکٹ میچ ہے کہ آپ اسے اس طرح چلائیں۔ ماضی میں حکمران سیاسی جماعتوں کی ایسی ہی حرکتوں کی وجہ سے ملک ٹوٹ گیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ کل بنگلہ دیش بنا تھا اور اگر ظلم جاری رہا تو کل سندھو دیش کے ساتھ ساتھ پختونستان بھی بن سکتا ہے۔ آئین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے کراچی کو اسلام آباد والے نہیں چلا سکتے۔ ایم کیو ایم ارکان کو چاہئے کہ فوری طور پر استعفیٰ دے دیں۔ ہم نے مشکل حالات کا سامنا کرکے وفاق کو بچایا اور ہم آئندہ بھی پاکستان بچانے کے لیے قربانیاں جاری رکھیں گے۔
وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم کے خلاف بیان دیتے ہوئے بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ سندھ کو تباہ کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ کراچی پر قبضے کے مذاق کے خلاف پیپلز پارٹی کٹھ پتلی اور غیر جمہوری قوتوں کے سامنے سیسہ پلائی ہوئی دیوار ثابت ہوگی۔
یاد رہے کہ اس سے قبل وفاقی وزیر قانون بیرسٹر فروغ نسیم یہ کہہ چکے ہیں کہ کراچی کی بہتری کے لیے وفاق کی مداخلت ضروری ہو گئی ہے۔ شہر قائد میں آرٹیکل (4) 149 نافذ کریں گے۔ یہ آرٹیکل وفاقی حکومت کو خصوصی اختیارات تو ضرور عطا کرتا ہے لیکن گورنر راج کی بات نہیں کرتا۔
وفاقی وزیر قانون نے کہا کہ شہر کراچی کے مسائل حل ہونے کا نام نہیں لے رہے۔ اگر مسائل حل کرنے ہیں تو آرٹیکل 149 کے نفاذ کا درست وقت یہی ہے۔ دیکھتے ہیں لوکل ایکٹ 2013ء سے یہ آرٹیکل کتنی مطابقت یا تضاد رکھتا ہے۔
مزید پڑھیں: کراچی کی بہتری کے لیے وفاق کی مداخلت ضروری ہوگئی ہے۔آرٹیکل 149 نافذ کریں گے۔ وفاقی وزیر قانون