پاکستان کے آزاد شہری

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

 رات کے تقریبا چار بجے کا وقت تھا۔ سنسان ویران سڑک پر صرف ہماری گاڑی سگنل پر کھڑی تھی چاروں اطراف سناٹے کا راج تھا اور گاڑی میں ہنس ہنس کر میں بے حال ہوچکا تھا اور ڈرائیونگ سیٹ پر بیٹھا میرا عزیز دوست غصے اورجھنجھلاہٹ سے دانت پیس رہا تھا۔

یہ واقعہ آج سے چند سال قبل متحدہ عرب امارات میں پیش آیا جب ہم ریاست فجیرہ کے ساحل سمندر سے ویک اینڈ منا کر واپس دبئی لوٹ رہے تھے تو راستے میں ایک سنسنان ویران سڑک پر سگنل کی سرخ بتی پر میرے دوست نے جب گاڑی روک لی تو مجھے پاکستان کی سڑکیں اور بے ہنگم ٹریفک کی یاد ستانے لگی۔ پاکستان چونکہ ایک آزاد ملک کے لہٰذا یہاں کا تقریباً ہر شہری خود کو ہر طرح کے قانون سے بھی آزاد سمجھتا ہے۔

خدا کے فضل سے جو چار پہیوں کی سواری پر براجمان ہو تو اس کے نزدیک گاڑی کے باہر کی ہر شے ہیچ ہوتی ہے، ٹریفک سگنل پر بھی یوں رکتے ہیں گویا احسان عظیم کررہے ہوں اور خدا بھلا کر ے چائنہ کا جس نے سستی سواری کی سہولت کیلئے سستی موٹر سائیکل دیکر گویا پاکستانیوں کو ہر فکر سے آزاد کردیا ہے۔

آج پاکستان کے ہر چھوٹے بڑے شہر، گاؤں دیہاتوں میں بچے، بوڑھے ،جوان اور اب تو خواتین بھی موٹرسائیکل چلاتی دکھائی دیتی ہیں۔ ایک سہولت کے طور پر دیکھا جائے تو اس سستی سواری نے ہماری زندگیوں میں کئی آسانیاں پیدا کردی ہیں۔ گھنٹوں کا سفر منٹوں میں طے ہوتا ہے اور نقد و اقساط کی سہولت کے باعث شہری باآسانی موٹرسائیکل خرید لیتے ہیں۔ جہاں کچھ چیزیں فائدہ دیتی ہیں وہاں نقصان کے اندیشے بھی موجود ہوتے ہیں۔

اگر ہم سڑکوں پر ہونیوالے حادثات پر نظر ڈالیں تو ہمیں اندازہ ہوتا ہے کہ حادثات میں مرنیوالوں کی تعداد دہشت گردی کا نشانہ بننے والوں سے کسی طرح کم نہیں ہے۔ آج جس گھر میں موٹر سائیکل یا کار موجود ہے وہاں نوعمر بچوں کو شوق شوق میں چلانا سکھاکر اپنی اور دوسروں کی جان خطرے میں ڈالنے کیلئے سڑک پر چھوڑ دیا جاتا ہے۔

موٹر سائیکل سے لیکر ہیوی ٹرالر تک چلانے والے محض استادوں کیساتھ کنڈیکٹری کرکے ڈرائیور بن کر سڑکوں پر موت کا کھیل کھیلتے دکھائی دیتے ہیں۔

پاکستان کے علاوہ دنیا کے کسی مہذب ملک میں آپ سڑک بھی اپنی مرضی سے کراس نہیں کرسکتے جبکہ مملکت خدا داد میں قانون توڑنا ایک اعزاز سمجھا جاتا ہے۔ دوست کی گاڑی میں بیٹھ کر اسی پر ہنسنے کی وجہ صرف یہ تھی کہ یہی دوست پاکستان میں اپنی موٹرسائیکل پر نمبر پلیٹ لگانے کو اپنی توہین سمجھتا تھا اور آج رات کے چار بجے ویران سڑک پر قانون کے خوف سے سگنل پر کھڑا تھا۔

آج بھی پاکستان میں موٹرسائیکل چلانے والے 60فیصد افراد کے پاس لائسنس نہیں ہوگا اور گاڑی چلانے والے ڈرائیورز بھی کسی بھی طرح کی تربیت نہ ہونے کی وجہ سے قوانین سے نابلد ہونگے۔

ہم پاکستانی شہری بیرون ملک جاکر تو چھوٹی چھوٹی باتوں کو بھی نظر انداز نہیں کرتے مبادا قانون حرکت میں نہ آجائے اپنے ملک میں قانون توڑنا قابل فخر سمجھتے ہیں۔ آزادی کا مطلب مادر پدر آزادی ہرگز نہیں ہوتا اور نہ ہی ایسی آزادی کیلئے یہ ملک بنایا گیا ہے۔

Related Posts