جج ویڈیواسکینڈل کیس میں 3 ملزمان عدم شواہدکی بناپربری کردیےگئے

مقبول خبریں

کالمز

zia-2
آٹا 5560 روپے کا ایک کلو!
zia
برسوں ایران میں رہنے والی اسرائیلی جاسوس خاتون کی کہانی
Philippines, Pakistan, National Day, Dr. Emmanuel Fernandez, bilateral ties, diplomacy, climate change, development, peace, trade, education, cultural exchange, sustainable future, regional cooperation, Mabuhay, Filipino community, Islamabad celebration, soft power, South-South partnerships, innovation, resilience, post-colonial nations, mutual respect, global south
مشترکہ جدوجہد اور روشن مستقبل کی ایک خوبصورت تقریب

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

Terrorism clauses dropped in Arshad Malik video scandal case

اسلام آبادکی مقامی عدالت نے احتساب عدالت کے سابق جج ارشدملک کے ویڈیوکیس میں نامزدتینوں ملزمان کوعدم شواہدکی بناپربری کردیا۔

جج ویڈیو اسکینڈل میں جوڈیشل مجسٹریٹ ثاقب جواد نے سماعت کے بعد محفوظ فیصلہ سنایااور  ایف آئی اے رپورٹ کی بنیاد پر تینوں ملزمان ناصر جنجوعہ، خرم یوسف اور غلام جیلانی کو بری کرتے ہوئےان کے نام مقدمے سے خارج کر دیے،تینوں ملزمان پرجج ارشد ملک نے الزامات لگائے تھے۔ 

 ایف آئی اےکی جانب سےعدالت کو بتایاگیا کہ ملزمان کے خلاف ثبوت نہیں ملے، جس پر جج نے تفتیشی افسر سے استفسار کیا کہ کیا تفتیش کے دوران ملزمان کے خلاف کوئی بھی ثبوت نہیں ملا؟جس پر  تفتیشی افسر نےپھرجواب دیا کہ  جی ثبوت نہیں ملے جبکہ ایف آئی اے پراسیکیوٹر نے بھی ایف آئی اے کے تفتیشی افسر کی تائید کی۔

واضح رہے کہ رہنما مسلم لیگ ن مریم نوازنے ایک پریس کانفرنس کے دوران ایک ویڈیوچلائی تھی  جس میں مبینہ طور پر جج ارشد ملک نواز شریف کے خلاف نیب ریفرنس سے متعلق گفتگو کر رہے تھے۔ویڈٰیومیں ان کا کہناتھا کہ انہیں بلیک میل کرکے اوردباؤ ڈال کرنوازشریف کو العزیزیہ ریفرنس میں سزا دینے پر مجبور کیا گیا تھا، وگرنہ نوازشریف کے خلاف کوئی ثبوت نہیں تھا۔ تاہم ارشد ملک نے ایک روزبعد پریس ریلیزجاری کرکے مریم نوازکے الزامات کی تردید کرتے ہوئے ویڈیوکومفروضوں پرمبنی قراردیتے ہوئےکہاتھا کہ اس ویڈیوسے میری ساتھ متاثرکرنے کی کوشش کی گئی ۔

جج ارشد ملک نے دعویٰ کیا تھا کہ  ن لیگ کی جانب سے انہیں العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنسز میں نواز شریف کے حق میں فیصلہ دینے پر مجبور کرنے کے لیے رشوت کی پیشکش اور سنگین نتائج کی دھمکی دی گئی اور بعد ازاں عہدے سے استعفیٰ دینے پر بھی مجبور کیا گیا۔

Related Posts