معاشی چیلنجز سے نبردآزما حکومت نے ملک میں بڑھتی ہوئی مہنگائی سے پریشان عوام کیلئے فوری طور پر ریلیف کی فراہمی کے لئے دس ارب روپے کے ریلیف پیکیج کا اعلان کیا ہے، وفاقی کابینہ نے سستی نرخوں پر خوردنی اشیا اور گروسری کی فراہمی کے لئے یوٹیلیٹی اسٹورز کار پوریشن کو پانچ ماہ کی مدت کے لئے ہر ماہ 2 ارب روپے کی سبسڈی کی منظوری دی۔
حکومت کا بخوبی ادراک ہے کہ بڑھتی ہوئی قیمتوں کے باعث عوام کے صبر کا پیمانہ لبریز ہورہا ہے جس سے حکومت کی ساکھ بری طرح متاثر ہورہی ہے، حکومت نے جبکہ چینی ،گندم اورآٹے کے بحران کے ذمہ داروں کے خلاف رپورٹ طلب کرتے ہوئے کارروائی کا عندیہ دیدیا ہے۔
پی ٹی آئی حکومت کاریلیف پیکیج معاشرے کے نچلے طبقات کو مہنگائی سے نجات دلانے کیلئے ناکافی ہے اور زیادہ دیر تک نہیں چل سکے گا کیونکہ متاثرہ افراد کی تعداد بہت زیادہ ہے اور ریلیف پیکیج سے بہت کم لوگ فائدہ اٹھا سکیں گے۔
حکومت کا امدادی پیکیج مستحسن اقدام ہے تاہم جہاں ایک تہائی آبادی غربت کی لکیر سے نیچے زندگی بسر کررہی ہو وہاں 10 ارب کا محدود پیکیج کوئی خاص ریلیف فراہم نہیں کرسکتا اور قلیل مدت کیلئے دیئے جانیوالے پیکیج سے عوام کو براہ راست کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔
ملک میں مہنگائی کی شرح نوسال کی بلند ترین سطح پر پہنچ چکی ہے،اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں کئی گنااضافہ ہوچکا ہے، بنیادی چیزیں جیسے آٹا ، چینی ، اور دالیں عام آدمی کی پہنچ سے باہرہیں۔ قوم سخت معاشی چیلنجز اور قرضوں میں اضافے کا شکار ہے لیکن عوام کے مسائل کو کم کرنے کی یہ حکومتی کوشش ناکافی اور صرف عارضی ہیں۔
ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت مہنگائی میں اضافے کے ذمہ داروں کیخلاف کارروائی کرکے قیمتوں پر کنٹرول کرکے معاشرے میں پھیلی بے چینی کو دور کرے ۔ احساس ،پناہ گاہوں اور لنگرپروگرام جیسی اسکیموں میں اضافہ کیا جانا چاہئے۔
وزیر اعظم عمران خان تاحال بدعنوانی کے الزامات یا اسکینڈلز سے محفوظ ہیں ،بڑھتی افراط زر ، غربت اور بے روزگاری کی شرح نے حزب اختلاف کو پی ٹی آئی حکومت پر تنقید کرنے کا کوئی موقع فراہم کیا ہے لیکن معاشی صورتحال ان کے اپنے گرنے کا باعث بن سکتی ہے۔
اس لیئے وزیراعظم عمران خان اور ان کی ٹیم ملک کو معاشی مشکلات سے نکالنے کیلئے راست اقدامات اٹھا کر ملک کو بے یقینی کی کیفیت سے نکالنے کیلئے کردار ادا کرے۔