سی پیک کو پاکستان اور چین کے درمیان تاریخی راوبط کے تناظر میں دیکھا جائے، چینی سفیر

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

yao jing
yao jing

اسلام آباد: پاکستان میں چین کے سفیر  یاؤ جنگ نے کہاہے کہ سی پیک کو پاکستان اور چین کے درمیان تاریخی راوبط کے تناظر میں دیکھا جائے، سی پیک طویل مدت منصوبہ ہے چند سالوں میں سارے کام نہیں ہو سکتے۔

بی آر آئی اور سی پیک پر سمینار سے خطاب کرتے ہوئے چینی سفیر یاؤ جنگ نے کہاکہ بیلٹ اینڈ روڈ اقدامات سے عالمی تعاون کو بڑھایا گیا،بی آر آئی کے تحت ملکوں کے درمیان اقتصادی تعاون کو بڑھایا گیا۔

انہوں نے کہاکہ سی پیک کو پاکستان اور چین کے درمیان تاریخی راوبط کے تناظر میں دیکھا جائے،آجکل میں کرونا وائرس کے باعث زیادہ مصروف ہوں۔ انہوں نے کہاکہ چین میں ایک اسپیشل سی پیک کمیٹی ہے جس کی صدارت وزیراعظم کرتے ہیں،سی پیک طویل مدت منصوبہ ہے چند سالوں میں سارے کام نہیں ہو سکتے۔

چینی سفیر نے کہاکہ پہلے پانچ سال میں توانائی اور گوادر بندرگاہ پر توجہ دی گئی۔انہوں نے کہاکہ پاکستان اور چین حکومتوں کی سی پیک پر پالیسی بھی بہت کلیئر ہو گئی،سی پیک سے 10 ہزار میگا واٹ بجلی پیداوار ہوئی۔

انہوں نے کہاکہ پاکستان میں بجلی کا ٹیرف زیادہ ہے اس کی ذمہ داری حکومت پاکستان پر ہے۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان میں مہنگے بجلی ٹیرف کا تاریخی طور پر مسئلہ ہے۔ انہوں نے کہاکہ مینوفیکچرنگ سیکٹر کا فروغ سرمایہ کاری اور ٹیکنالوجی کے فروغ میں ہے۔

یہ بھی پڑھیں: آئی ایم ایف کی ڈیوٹی اور ٹیکسوں کی شرح میں کمی کی تجاویز کی مخالفت

انہوں نے کہاکہ حکومت مینوفیکچرنگ سیکٹر کے فروغ کیلئے اچھے اقدامات کر رہی ہے،سی پیک سے بلوچستان کو سب سے زیادہ فائدہ ہو گا۔ انہوں نے کہاکہ بلوچستان میں ترقی اور ترقی عمل آہستہ آہستہ تیز ہو گا،اس سال گودار کے لیے 5 نئے منصوبے دیئے۔

انہوں نے کہاکہ کرونا وائرس سے مقابلہ کرنے کی چین کے پاس مکمل صلاحیت ہے۔ انہوں نے کہاکہ کرونا وائرس پر قابو پانے کیلئے تمام وسائل استعمال میں لائے جا رہے ہیں۔

Related Posts