کراچی: مقامی کاٹن مارکیٹ میں گزشتہ ہفتہ کے دوران ٹیکسٹائل ملز کی جانب سے روئی کی خریداری محتاط ہونے اور اچھی کوالٹی کا اسٹاک دن بدن کم ہونے کی وجہ سے روئی کا کاروباری حجم کم ہوگیا ہے۔
روئی کے بھاؤ میں فی من 100 تا 200 روپے کی کمی واقع ہوئی۔ جننگ فیکٹریاں بھی بند ہوتی جارہی ہے۔ جبکہ ملوں کے بڑے گروپوں کی درآمد شدہ روئی کی ڈیلیوری شروع ہونے کی وجہ سے مقامی روئی کی خریداری کم کردی ہے۔
جو ملیں روئی درآمد کرنے کی استطاعت نہیں رکھتی وہ ملیں مقامی جنرز سے گاہے گاہے خریداری کر رہی ہیں ہلکی کوالٹی کی روئی جنرز کے پاس رکھی ہوئی ہے اس کی بھی خریداری کم ہے۔
فی الحال جنرز کے پاس روئی کی تقریبا 8 لاکھ گانٹھوں کا اسٹاک موجود ہے باقی ماندہ تقریبا 2 لاکھ گانٹھوں کی مزید آمد ہوسکے گی اس طرح ملک میں روئی کی کل پیداوار تقریبا 85 لاکھ گانٹھوں کی ہوگی۔
بیرون ممالک سے فی الحال روئی کی 45 لاکھ گانٹھوں کے درآمدی معاہدے ہوچکے ہیں دیگر معاہدے ہورہے ہیں گو کہ APTMA کے مطابق بیرون ممالک سے روئی کی 60 لاکھ گانٹھیں درآمد کرنی پڑے گی۔
جس کے لئے تقریبا 2 ارب ڈالر کا قیمتی زرمبادلہ خرچ کرنا پڑے گا حکومت پہلے ہی شدید مالی بحران میں مبتلا ہے یہ اضافی بوجھ ناقابل برداشت ہوجائے گا۔
یہ بھی پڑھیں: 15 ماہ میں پاکستان کے قرضوں میں 11 ہزار 610 ارب روپے کااضافہ