جب حکومت میں آیا تو طے کیا کہ کسی جنگ کا حصہ نہیں بنیں گے، وزیراعظم

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

imran khan economic forum speech
imran khan economic forum speech

ڈیووس: وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ جب حکومت میں آیا تھا تو طے کیا تھا کہ پاکستان کسی جنگ کا حصہ نہیں بنے گا بلکہ مسائل کے حل کا حصہ ہوں گےکیونکہ امن و استحکام کے بغیر معیشت کو مضبوط نہیں کیا جاسکتا۔

وزیراعظم عمران خان نے ورلڈ اکناک فورم سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آپ اپنی معیشت کو امن و استحکام کے بغیر مستحکم نہیں کرسکتے، پاکستان نے افغان جنگ میں حصہ لیا اور جب روس افغانستان سے چلاگیا تو پاکستان کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔

وزیراعظم نے کہا کہ افغان جہاد کے بعد عسکری تنظیموں نے کلاشنکوف کلچر کو پروان چڑھایا، عسکریت پسندوں کو غیرمسلح کرنے میں 70 ہزار جانوں کی قربانی دی، معیشت کے لیے امن کی ضرورت ہوتی ہے لیکن جب آپ کے معاشرے میں مسلح گروپ ہوں تو یہ ممکن نہیں ہوتا۔

انہوں نے کہا کہ نائن الیون کے بعد پاکستان کو خطرناک ملک قرار دیا گیا،جب میں حکومت میں آیا تو یہ طے کیا کہ ہم کسی جنگ کا حصہ نہیں ہوں گے ہم صرف امن کے خواہاں ممالک کے شراکت دار ہوں گے، پاکستان کو حقیقی معنوں میں فلاحی ریاست بنانا چاہتے ہیں۔

عمران خان نے کہا کہ افغانستان کے امن عمل میں پاکستان امریکا کو طالبان سے مذاکرات کے لیے تعاون کررہا ہے، افغانستان میں امن کے بعد وسط ایشیاکی مارکیٹ تک رسائی ہوگی، امریکا ایران کشیدگی ختم کرنے میں اپنا کردار ادا کیا۔

وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ جغرافیائی لحاظ سے پاکستان چین اور وسطی ایشیائی ممالک سے ملحق ہے، جب پاکستان اور بھارت کے درمیان تعلقات بہتر ہوجائیں تو پاکستان کی حیثیت کا اندازہ لگایاجاسکتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اسٹریٹیجک لحاظ سے خطے کا اہم ترین ملک ہے،اک بھارت بہتر تعلقات ہوئے تو دونوں ممالک ترقی کریں گے، بدقسمتی سے پاک بھارت تعلقات وہ نہیں جو ہونے چاہیے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: ہم نے دہشت گردی کے خلاف بھاری نقصان اٹھایا۔وزیر اعظم کا عالمی اقتصادی فورم سے خطاب

انہوں نے کہا کہ اس وقت ہمیں سب سے اہم چیلنج یہ ہے کہ ہم کس طرح اپنے اداروں کو مضبوط کریں، ماضی میں پاکستانی اداروں کو تباہ کیا گیا،ملک میں سرمایہ کاری، روزگار کے مواقع بڑھا رہے ہیں۔

وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ نائن الیون کے بعد 2019 پاکستان کا محفوظ ترین سال تھا، نوجوانوں کو ہنر مند بنانے کے لیے کثیر سرمایہ لگایا جارہا ہے، 2019 میں سیاحت میں اضافہ ہوا ہے، ہم چاہتے ہیں سیاحتی انڈسٹری مزید بڑھے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان قدرتی مناظر سے مالامال ملک ہے اور اس کو بچانے کے لیے ہم نے ختم کیے گئے جنگلات کی دوبارہ بحالی کے اقدامات کیے ہیں اور خیبر پختونخوا میں ہم نے ایک بلین درخت لگائے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم بننے کے بعد میں نے فیصلہ کیا ہے کہ آئندہ 4 سالوں میں 4 بلین درخت لگائے جائیں گے، دیگر ممالک کی طرح پاکستان بھی ماحولیاتی مسائل سے دوچار ہے اور شہروں میں ہونے والی آلودگی خاموش قاتل بن چکی ہے۔

Related Posts