گندم اور آٹے کےبحران کے پیچھے پس پردہ حقائق کیا ہیں؟

کالمز

"Conspiracies of the Elites Exposed!"
سرمایہ داروں کی خوشحالی، عوام کی غربت، پاکستان کی معیشت کا کھلا تضاد
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟
flour prices
flour prices

ذخیرہ اندوزی، کرپشن اور بد انتظامی کی وجہ سے گزشتہ 5 ماہ میں آٹے کی قیمتیں 30 روپے فی کلو سے زائد بڑھ چکی ہے ۔آٹا غریب آدمی کے لئے ایک خواب بن چکا ہے۔ گندم اور آٹے کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کے اصل اسباب کیا ہیں ؟

گندم کی ذخیرہ اندوزی:

رواں سال سندھ حکومت کی جانب سے آبادگاروں سے گندم نہ خرید نے کا ذخیرہ اندوزوں نے بھرپور فائدہ اٹھایا اور غیر قانونی طور پر لاکھوں ٹن گندم خفیہ مقامات پر چھپا لی اور پھر وقفہ وقفہ سے اوپن مارکیٹ میں گندم کی مصنوعی قلت پیدا کرکے منہ مانگے دام وصول کیے۔ گندم کی ذخیرہ اندوزی کرنے والوں کے خلاف حکومتی سطح پر تا حال کسی قسم کی کارروائی نہ کرنا بہت سے سوالات کو جنم دیتا ہے۔

دوسری جانب وزیر خوراک سندھ ہری رام کشوری لال کے مطابق کہ سندھ حکومت کے پاس سات لاکھ میٹرک ٹن گندم کا ذخیرہ موجودتھاجبکہ سندھ حکومت نے ایک لاکھ میٹرک ٹن گندم پاسکو سے بھی لی تھی مگر ابھی تک گندم اور آٹے کا بحران جاری ہے۔

گندم کی مصنوعی قلت :

ملک بھر میں گندم کی مصنوعی قلت پیدا کرنے کی کوشش کی جارہی ہے تاکہ گندم درآمد کرائی جائےجومہنگے داموں فروخت ہوگی جس سے غریبوں کے مسائل میں مزید اضافہ ہوگا۔ ملک میں گندم کی قلت نہیں،گوداموں میں وسیع ذخائر موجود ہیں تاہم بڑے پیمانے پر گندم کی اسمگلنگ جاری ہے۔ گندم کی اسمگلنگ روکنے کیلئے بھی تمام راستوں پر چیک پوسٹیں قائم کی جائیں اور ملز انتظامیہ کے سٹاک کا ریکارڈ چیک کیاجائے ۔

چکی مالکان کا موقف:

چکی مالکان کی جانب سے آٹے کی قیمت میں ایک مرتبہ پھرچھ روپے فی کلواضافہ کیا گیا جس کے بعد آٹے کی فی کلو قیمت ریکارڈ 70 روپے فی کلو کی سطح پر پہنچ گئی ہے اس حوالے سے چکی اونرز ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ حکومت چکی مالکان کو کوئی ریلیف اور سبسڈی فراہم نہیں کررہی ۔

مہنگا آٹا عوام کی پہنچ سے دور:

دوسری جانب شہریوں کا کہنا ہے کہ مہنگائی نے دو وقت کی روٹی کا حصول مشکل بنا دیا ہے5ماہ پہلے 40روپے میں ملنے والے آٹے کی قیمت 70 روپے فی کلو تک پہنچ گئی ہے۔ مہنگائی ہے کہ بڑھتی ہی جا رہی ہے جبکہ کاروبار کم ہوتے جا رہے ہیںآٹے کے ساتھ ہی دیگر اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں بھی بےپناہ اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے۔

وزیر اعظم عمران خان کا نوٹس:

آٹے کے بحران اور بڑھتی ہوئی قیمتوں کا وزیراعظم عمران خان نے بھی نوٹس لیتے ہوئے جہانگرین ترین اور خسرو بختیار پر مشتمل 2 رکنی کمیٹی بنادی ہے ، وزیراعظم عمران خان نے کمیٹی کو وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار اور وزیراعلیٰ کے پی محمود خان سے مشاورت کرنے کی ہدایت کی ہے۔اس کے علاوہ وفاقی حکومت نے رواں سال 3 لاکھ ٹن گندم درآمدکرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔

اب دیکھنا یہ ہے حکومت کے اس فیصلے سے عوام کو کتنا ریلیف ملتا ہے، کیا آٹے کی قیمتوں میں کمی آئے گی یا پھرغریب ایسے ہی 2 وقت کی روٹی کے لیے ترستا رہے گا؟ملک کے غریب عوام اس وقت شدید مشکل میں ہیں ۔حکومت مہنگائی روکنے میں ناکام نظر آتی ہے، اب بھی حکومت نے اقدامات نہ کئے توقیمت میں مزید اضافے کاخدشہ ہے۔

Related Posts