غیرت کے نام پر کسی کو مارنا درحقیت قتل اور قابل سزا جرم ہے، شیری مزاری

مقبول خبریں

کالمز

Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟
Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

Shireen Mazari
Shireen Mazari

اسلام آباد: وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق ڈاکٹر شیریں مزاری نے کہا ہے کہ غیرت کے نام پر کسی ماردینا حقیقت میں قتل اور پاکستان کے قانون کے مطابق قابل سزا جرم ہے۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پراپنے پیغام میں وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق ڈاکٹر شیریں مزاری کا کہنا تھا کہ غیرت کے نام پر کسی ماردینا حقیقت میں قتل اور پاکستان کے قانون کے مطابق قابل سزا جرم ہے۔

پاکستان میں اور خصوصا دیہاتی علاقوں میں میں لڑکیوں کا غیرت کے نام پر قتل عام سی بات بن گئی ہے، یہاں کبھی غیرت اور کبھی جنسی زیادتی کی بعد لڑکیوں کاقتل معمول بن گیا ہے ، ملک میں غیرت کے نام پر اب تک کتنی لڑکیوں کو موت کی نیند سلایا گیا اس پر اندازہ لگانابھی ناممکن ہے۔

غیر ت کے نام پر قتل کی سب سے بڑی وجہ جہالت ہے ، دیہاتی علاقوں میں لڑکیوں کو تعلیم دلانابھی ممنوع سمجھاجاتا ہے بلکہ اسے بے غیرتی اور بے حیائی کے زمرے میں ڈالاجاتا ہے، جہالت کے باعث لڑکیوں کی جانیں ان کےوالدین، بھائیوں اور دیگر رشتہ داروں کے ہاتھوں بھی محفوظ نہیں رہی ہیں ۔

یہ بھی پڑھیں: بہادری سے ظلم کے خلاف آواز بلند کرنا تاریخ کا روشن باب ہے۔فردوس عاشق اعوان

مذہب اسلام نے تو عورت کو وہ تمام حقوق دیئے ہیں جو کسی اور مذہب میں عورت کو حاصل نہیں اور عورت کی ذمہ داری مرد پر عائد کی گئی ہے، اگر مرد اپنی تمام ذمہ داریاں احسن طریقے سے ادا کرے اور عورت کو وہ تمام حقوق دے جو اسلام نے دیئے ہیںتو کوئی بھی عورت نام نہاد غیرت کے نام پر قتل نہیں ہوگی۔

قانون لاگو کرنے والےادارے بھی اس حوالے سے چپ سادھےہوئے ہیں اور ماورائے عدالت غیرت کے نام پر قتل کے خاتمے اور مجرموں کو سخت سزائے دینےسے قاصرہیں جس کی بڑی وجہ ان واقعات کے پیچھے وڈیرے، سرمایہ داروں اور با اثر شخصیات کا ہونا ہے اور قانون نافذ کرنے والے ادارے اپنی جیب گرم ہونے کے بعد چپ سادھ لیتے ہیں۔

Related Posts