واشنگٹن:امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ اس وقت بھارت دہشت گردوں سے جنگ نہیں کر رہا جبکہ پاکستان دہشت گردوں سے لڑ رہا ہے لیکن اتنا نہیں جتنا کہ اسے لڑنا چاہئے۔دونوں ممالک کو دہشت گردی کے ساتھ ساتھ شدت پسندی کے خلاف جنگ تیز کرنا ہوگی۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ شب وائٹ ہاؤس میں میڈیا نمائندگان سے بات چیت کے دوران کہا کہ روس، افغانستان، عراق اور ترکی کسی نہ کسی حد تک دہشت گردی کے خلاف جنگ لڑ رہے ہیں لیکن دہشت گردی کے خلاف جنگ کی صفِ اول کے ممالک پاکستان اور بھارت شدت پسندوں کے خلاف قابل قدر اقدامات نہیں اٹھا رہے جو ناانصافی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: امریکا چاہتا ہے پاکستان اور بھارت کشمیر میں کشیدگی کم کرنے کے لیے کام کریں۔ ڈونلڈ ٹرمپ
انہوں نے کہا کہ امریکا دہشت گردی کے خلاف سب سے آگے ہے لیکن ہم اس خطے سے سات ہزار میل دور ہیں۔ ہم نے دہشت گردی کے خلاف طویل جنگ لڑی ہے۔ امریکا افغانستان سے اپنی فوج نکالنے کے لیے مذاکرات کا راستہ اختیار کر رہا ہے لیکن اس جنگ میں دنیا کے دیگر ممالک کو بھی آگے آنا ہوگا۔
صدر ٹرمپ سے پوچھا گیا کہ کیا داعش دوبارہ سر اٹھا رہی ہے اور کیا دہشت گردی کی لہر پھر اٹھے گی؟ انہوں نے جواب دیا کہ ہم نے ریکارڈ عرصے میں داعش کی نام نہاد خلافت کا مکمل خاتمہ کردیا ہے۔
انہوں نے شکوہ کیا کہ فرانس اور جرمنی سمیت دیگر یورپی ممالک داعش کے گرفتا ر یورپی شدت پسندوں اور جنگجوؤں کو واپس نہیں لے رہے۔ اگر ان ممالک نے اپنے جنگجوؤں کو واپس نہ لیا تو امریکا انہیں حراست سے آزاد کرکے ان کے ممالک واپس بھیج دے گا۔
یاد رہے کہ گزشتہ روزامریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نےپاک بھارت کشیدگی کم کرنے کے لیے مسئلہ کشمیر پر ایک بار پھر ثالثی کی پیشکش کرتے ہوئے کہا کہ اس مسئلے پر پہلے بھی دونوں ممالک کے درمیان جنگیں ہوئیں، لیکن اب صورتحال انتہائی کشیدہ ہے۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ میں بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی سے اس ہفتے ملاقات کروں گا اور کشمیر کے مسئلے پر بات چیت ہوگی۔خطے میں ہندو اور مسلمان دونوں آباد ہیں۔ میں یہ نہیں کہتا کہ وہاں دونوں قومیں اچھے طریقے سے رہتی ہیں، تاہم میں پوری کوشش کروں گا کہ اس مسئلے پر پاکستان اور بھارت کے مابین ثالثی کے لیے اپنا کردار ادا کروں۔
مزید پڑھیں:مسئلہ کشمیر پر ایک بار پھر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ثالثی کی پیشکش