گھروں کے چولہے اسی لئے نہیں جلتے! کراچی میں بجلی کی طرح گیس چوری، ایس ایس جی سی کا نیا اسکینڈل بے نقاب

مقبول خبریں

کالمز

Munir-Ahmed-OPED-768x768-1-750x750
روسی کے قومی دن کی خوبصورت تقریب
The Israel-U.S. nexus for State Terrorism
اسرائیل امریکا گٹھ جوڑ: ریاستی دہشت گردی کا عالمی ایجنڈا
zia
کیا اسرائیل 2040ء تک باقی رہ سکے گا؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

SSGC New Scandal Exposed
ONLINE

کراچی: ملک کے سب سے بڑے شہر کراچی میں جہاں پہلے ہی بجلی کی بندش، پانی کی قلت اور مہنگائی عوام کے اعصاب پر سوار ہے، اب گیس کی قلت اور ناجائز بلنگ نے شہریوں کو ایک اور بحران میں دھکیل دیا ہے۔

سوئی سدرن گیس کمپنی (ایس ایس جی سی) پر الزامات لگائے جا رہے ہیں کہ اس نے بھی کے الیکٹرک کی طرح بھتہ خوری اور غیر قانونی بلنگ کا سلسلہ شروع کر دیا ہے جس کے نتیجے میں کراچی کے عام شہری شدید اذیت اور استحصال کا شکار ہو رہے ہیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ شہر بھر میں درجنوں ریسٹورنٹس، چائے خانے اور چھوٹے ہوٹل رہائشی کنکشن کے ذریعے کمرشل بنیادوں پر گیس استعمال کر رہے ہیں۔

انکشاف ہوا ہے کہ ایس ایس جی سی کے بعض بدعنوان اہلکار بھاری رشوت کے عوض ان کاروباری حضرات کو غیر قانونی سہولت دیتے ہیں کیونکہ رہائشی اور کمرشل نرخوں میں نمایاں فرق ہے۔ یہ عمل نہ صرف کمپنی کو اربوں روپے کا نقصان پہنچا رہا ہے بلکہ شہریوں پر اضافی بلنگ کا بوجھ بھی ڈال رہا ہے۔

یہی ماڈل کے الیکٹرک بھی برسوں سے اپنائے ہوئے ہے، جہاں عملہ رشوت کے بدلے لوگوں کو کنڈے لگاتا ہے اور اس چوری کا بل وہ لوگ بھرتے ہیں جو ایمانداری سے بل ادا کرتے ہیں۔ اب یہی روش ایس ایس جی سی میں بھی رائج ہو چکی ہے۔

اختر کالونی کے ایک شہری کو گیس کی مسلسل بندش کے باوجود اچانک 2 لاکھ 6 ہزار روپے کا بل موصول ہوا۔ جب اس نے ایس ایس جی سی کی ویب سائٹ سے ڈوپلیکٹ بل نکالا تو وہاں رقم صرف 1 لاکھ 2 ہزار درج تھی۔ اس تضاد نے گیس کمپنی کے بلنگ نظام کی غیر شفافیت اور فراڈ کو عیاں کر دیا ہے۔

گیس ملے نہ ملے بل تو دینا ہوگا! گیس کمپنی نے بھی کراچی کے شہریوں سے بھتہ خوری شروع کردی

گلستانِ جوہر، ناظم آباد، لیاقت آباد، کورنگی، اور اورنگی ٹاؤن جیسے علاقوں سے بھی اسی قسم کی شکایات موصول ہو رہی ہیں۔ صارفین کا کہنا ہے کہ انہیں تخمینی بنیادوں پر ہزاروں روپے کے بل بھیجے جا رہے ہیں جن میں میٹر ریڈنگ شامل ہی نہیں ہوتی۔ کئی گھروں میں گیس میٹر بند ہونے کے باوجود بل بھیجا جا رہا ہے، اور صارفین کو نیا میٹر لگوانے کے لیے زبردستی اضافی رقم دینے پر مجبور کیا جا رہا ہے۔

شہریوں کا کہنا ہے کہ جب وہ اپنے مسائل لے کر گیس کمپنی کے دفاتر کا رخ کرتے ہیں تو وہاں موجود عملہ ان سے بدتمیزی کرتا ہے اور مسئلہ حل کرنے کے بجائے الٹا انہیں ہی قصوروار ٹھہراتا ہے۔ یہ رویہ شہریوں کے لیے مزید اذیت کا باعث بن رہا ہے اور گیس کمپنی کے دفاتر میں بھی عملہ کھلے عام رشوت طلب کرتا ہے۔

گیس کمپنی کا ماضی بھی مختلف مالی بدعنوانیوں سے بھرا پڑا ہے۔ آڈٹ رپورٹس اور نیب تحقیقات میں یہ بات سامنے آ چکی ہے کہ ایس ایس جی سی نے جعلی ٹھیکوں، بوگس کنکشنز اور غیر شفاف ادائیگیوں میں اربوں روپے کا نقصان پہنچایا۔ اب کمپنی کا رجحان کے الیکٹرک کی طرز پر چلتے ہوئے عوام پر مصنوعی بلنگ کے ذریعے ریونیو بڑھانے کی جانب نظر آ رہا ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ پالیسی سراسر استحصالی اور غیر آئینی ہے، اور اس کے خلاف فوری ایکشن نہ لیا گیا تو یہ بحران شدید تر ہو سکتا ہے۔ شہریوں، سماجی کارکنوں اور ماہرین نے چیف جسٹس آف پاکستان، نیب، ایف آئی اے اور محتسب اعلیٰ سے مطالبہ کیا ہے کہ ایس ایس جی سی کی بلنگ اور کنکشن پالیسی کا آزاد فرانزک آڈٹ کرایا جائے۔

جن گھروں کو گیس نہیں ملتی، ان سے بل لینا بند کیا جائے۔رشوت خور اہلکاروں اور فرضی بل بنانے والوں کے خلاف فوری قانونی کارروائی کی جائے۔عوام کو شفافیت، سہولت اور سچائی پر مبنی سروس کی فراہمی یقینی بنائی جائے۔
اگر یہ غیر قانونی سرگرمیاں جاری رہیں، تو کراچی کے عوام کے لیے زندگی مزید اجیرن ہو جائے گی۔

Related Posts