ادویات کی قیمتوں میں کمی : صحت کے شعبے میں مزید اقدامات کی ضرورت ہے

مقبول خبریں

کالمز

Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟
Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

وفاقی حکومت نے جان بچانے والی 89 ادویات کی قیمتوں میں کمی کردی ہے جبکہ فیصلے پر فوری طور پر عملدرآمد شروع ہوچکا ہے جبکہ حکومت نے قیمتوں میں کمی کے فیصلے کی خلاف ورزی کرنیوالوں کیخلاف کارروائی کا عندیہ بھی دیا ہے۔ فارماکمپنیوں کے ہاتھوں لٹتے عوام کیلئے ادویات کی قیمتوں 15 فیصد کمی آنکھوں میں دھول جھونکنے کے مترادف ہے۔

عوام گزشتہ چھ ماہ سے اضافی قیمتوں پر ادویات خرید رہے ہیں ایسے میں محض پندرہ فیصد کمی کسی صورت درست نہیں تاہم وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ظفر مرزا کاکہنا ہے کہ حکومت اگلے دو ماہ کے اندر قیمتوں کا جائزہ لے گی اورپرائس کنٹرول پالیسی 2018 کے مطابق ضروری ادویات کی قیمتوں میں دس فیصد تک کمی کی جائیگی۔

گذشتہ سال اپریل میں ادویات کی قیمتوں میں 400 فیصد اضافہ کیا گیا تھاجبکہ حکومت فارما کمپنیوں  کیخلاف کسی بھی خاطر خواہ اقدام سے قاصر نظرآئی تاہم صورتحال اس حد تک بگڑ گئی کہ نیب کو بھی نوٹس لینا پڑا جس کے بعد وزیراعظم عمران خان نے تین دن میں قیمتیں کم کرنے کا حکم دیا جبکہ اس وقت کے وزیرصحت تحریک انصاف کے رہنماء عامر محمود کیانی کو وزارت سے بھی برخاست ہونا پڑا۔

گذشتہ سال صحت کے شعبے میں پاکستان کیلئے انتہائی برا رہا، سندھ اور بلوچستان میں خوفناک تعداد میں ایچ آئی وی پازیٹوکے کیس سامنے آئے جس پر پاکستان کو دنیا بھر میں شدید سبکی ہوئی۔

طبی ماہرین نے استعمال شدید سرنج، ناقص خون کے انتقال اور غیر معیاری آلات کو ایچ آئی وی کے پھیلائو کا ذمہ دار قرار دیا تاہم اس کے باوجود حکومت کی جانب سے خطرناک حد تک بڑھتے موذی مرض کی روک تھام کیلئے اقدامات سامنے نہیں آئے۔

ایچ آئی وی کے علاوہ پاکستان میں پولیو کے کیسز بھی بڑھتے جارہے ہیں ، گزشتہ سال 2019ء میں ملک بھر میں 128کیس ریکارڈ پر آئے جبکہ پاکستان میں پولیو کے خاتمے کیلئے ہر چند ماہ بعد تواتر کیساتھ مہمات کا سلسلہ جاری ہے اس کے باوجود کیسز میں اضافہ قابل تشویش ہے ، پاکستان میں پولیو کے خاتمے کی ایک وجہ ویکسین کے حوالے سے پائی جانیوالی غلط فہمیاں ہیں جن کی وجہ سے پولیو کے خاتمے کا پروگرام تاحال کامیابی کی سند نہیں پاسکا ۔

پاکستان دنیا کے ان ممالک میں شامل ہے جہاں جی ڈی پی کادو فیصدسے بھی کم حصہ صحت کیلئے مختص کیا جاتا ہے،پاکستان کے بڑے صوبے پنجاب اور سندھ کو ڈینگی اور ٹائیفائیڈ کی وباء کا بھی سامنا ہے۔

گزشتہ سال ملک بھر میں تقریباً 50 ہزار کے قریب ڈینگی کے کیس سامنے آئے جبکہ گزشتہ سال کتوں کے کاٹنے کی ویکسین کی عدم دستیابی بھی اموات میں اضافے کا سبب بنی ۔

پاکستان میں صحت کے حوالے سے یہ چند مثالیں موجودہ اور سابقہ حکومتوں کے صحت کے حوالے سے اقدامات کی سنجیدہ کی مظہر ہیں، پاکستان کو منصوبہ بندی کی کمی اور بروقت اقدامات نہ اٹھانے کی وجہ سے اکثر پریشانی اٹھانی پڑتی ہے اور معاملے کے بحران کی کیفیت اختیار کرنے کے بعد اقدامات اٹھائے جاتے ہیں۔

حکومت کی جانب سے صحت مندمعاشرے کے قیام کیلئے ادویات کی قیمتوں میں معمولی کمی کافی نہیں  ہے، ملک کو بیماریوں کے حوالے سے درپیش چیلنجز کا مقابلہ کرنے کیلئے صحت کو ترجیحی شعبوں میں شامل کرکے مزید اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔

Related Posts