آٹا سستا ملا نہ گندم، زرعی شعبہ دباؤ کا شکار، کسان پریشان

مقبول خبریں

کالمز

zia
کیا اسرائیل 2040ء تک باقی رہ سکے گا؟
zia
بربرا: پیرس کی شہزادی
"A Karachi Journalist's Heartfelt Plea to the Pakistan Army"
کراچی کے صحافی کی عسکری قیادت سے اپیل

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

(فوٹو؛ سوشل میڈیا)

مالی سال 2024-25 کے اقتصادی سروے کے مطابق پاکستان کا زرعی شعبہ شدید دباؤ کا شکار رہا اور محض 0.56 فیصد کی معمولی شرحِ نمو حاصل کر سکا جو مقررہ 2 فیصد ہدف سے کہیں کم ہے۔

اہم فصلوں کی پیداوار میں نمایاں کمی ریکارڈ کی گئی، گندم کی پیداوار میں 8 اعشاریہ 9 فیصد کمی دیکھی گئی جبکہ کپاس کی پیدوار میں تقریبا31 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی

گنا کی پیدوار 4 فیصد، مکئی کی 15 فیصد سے زائد اور چاول کی پیدوار میں 1 اعشاریہ 38 فیصد کی کمی ریکارڈ کی گئی۔

پیداوار میں کمی کی وجوہات میں غیر معمولی موسم، بارشوں میں بے ترتیبی، کاشت کے وقت میں تاخیر اور زیرِ کاشت رقبے میں کمی شامل ہیں۔

لائیو اسٹاک کی مضبوط کارکردگی رہی، نمو، 4.72% جبکہ زرعی مالیت میں حصہ: 63.6% اور جی ڈی پی میں حصہ: 14.97% جبکہ دودھ کی پیداوار: 7.23 کروڑ ٹن رہی۔

گوشت کی پیداوار: 59.7 لاکھ ٹن اور مرغی کے گوشت میں 9.4% اضافہ جبکہ

دیگر فصلوں باجرہ، چنا، جوار، مونگ کی پیداوار میں کمی دیکھی گئی تاہم ماش، پیاز اور آلو کی پیداوار میں بہتری آئی۔

پاکستان کا زرعی شعبہ موسمی چیلنجز اور انتظامی کمزوریوں کے باعث مطلوبہ نتائج نہ دے سکا تاہم لائیو اسٹاک نے شعبے کو سہارا فراہم کیا۔ پائیدار ترقی کے لیے جدید زرعی حکمتِ عملی، موسمیاتی موافقت اور کسانوں کو سہولیات کی اشد ضرورت ہے۔

Related Posts