اسلام آباد: وفاقی حکومت نے آئندہ بجٹ میں 850 سی سی تک کی مقامی طور پر تیار یا اسمبل کی گئی چھوٹی گاڑیوں پر سیلز ٹیکس بڑھانے کی تجویز مسترد کر دی ہے۔
پروپاکستانی کے مطابق ابتدائی تجاویز میں چھوٹی گاڑیوں پر سیلز ٹیکس کی شرح کو 12اعشاریہ 5 فیصد سے بڑھا کر 15 سے 18 فیصد کرنے کی ہدایت دی گئی تھی تاہم حکام نے ان تجاویز کو منظور نہیں کیا۔
امکان ہے کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو سیلز ٹیکس ایکٹ 1990 کے آٹھویں شیڈول کی انٹری نمبر 72 کو ختم نہیں کرے گا جس کے نتیجے میں مقامی طور پر تیار کردہ یا اسمبل کی گئی چھوٹی گاڑیوں کے لیے موجودہ رعایتی سیلز ٹیکس نظام برقرار رہے گا۔
ادھر، بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف ) نے پاکستان سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ آئندہ بجٹ میں پٹرول، ڈیزل اور 850 سی سی سے زیادہ انجن رکھنے والی گاڑیوں پر کاربن لیوی نافذ کرے۔
ذرائع کے مطابق یہ کاربن لیوی ہر سال کم از کم 25 ارب روپے کی آمدن فراہم کر سکتی ہے بشرطیکہ یہ پیٹرول، ڈیزل اور اندرونی احتراقی انجن والی گاڑیوں پر لاگو کی جائے۔ اس مجوزہ لیوی کے حتمی فیصلے کا امکان پیر یا منگل کو متوقع ہے۔