شہریوں کیلئے خطرے کی گھنٹی! کراچی میں کورونا سے کتنی اموات، یومیہ کیسز کتنے؟

کالمز

zia
بربرا: پیرس کی شہزادی
"A Karachi Journalist's Heartfelt Plea to the Pakistan Army"
کراچی کے صحافی کی عسکری قیادت سے اپیل
zia-2-1
حریدیم کے ہاتھوں اسرائیل کا خاتمہ قریب!
Karachi reports four deaths as COVID-19 cases rise in summer
BBC

کراچی: شہر قائد میں گرمیوں کے دوران کورونا وائرس کے کیسز میں غیرمعمولی اضافہ دیکھنے میں آیا ہے، جہاں گزشتہ دو ہفتوں کے دوران چار افراد وائرس کا شکار ہو کر جاں بحق ہو چکے ہیں۔

ڈائیلاگ پاکستان کی رپورٹ کے مطابق صحت کے حکام کا کہنا ہے کہ یہ تمام اموات آغا خان یونیورسٹی اسپتال میں ہوئیں اور مرنے والے زیادہ تر بزرگ افراد تھے جنہیں پہلے سے مختلف بیماریوں کا سامنا تھا۔

متعدی امراض کے ماہر ڈاکٹر سید فیصل محمود نے اس صورتحال کو غیرمعمولی قرار دیا ہے کیونکہ عام طور پر سانس کی بیماریاں اور وائرس موسمِ سرما میں شدت اختیار کرتے ہیں، نہ کہ سخت گرمی میں۔ انہوں نے کہا کہ یہ گرمیوں میں کورونا کا پھیلاؤ حیران کن ہے، تاہم صحت مند افراد میں علامات معمولی ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ گلے کی خراش، بخار اور کھانسی کی صورت میں ماسک پہننے، ہجوم سے گریز کرنے اور فوری طبی معائنہ کرانے کی ضرورت ہے۔

دوسری جانب ڈاکٹر جاوید خان نے انکشاف کیا کہ ایک نجی اسپتال میں روزانہ 8 سے 10 مریض کورونا جیسی علامات کے ساتھ آ رہے ہیں جن میں سے بیشتر کا سفر کا حالیہ پس منظر بھی ہے۔

انہوں نے کہا کہ علامات عموماً معمولی ہوتی ہیں، لیکن احتیاط نہایت ضروری ہے۔

ڈاؤ اسپتال اور سندھ انسٹیٹیوٹ آف انفیکشس ڈیزیزز میں بھی کورونا کے تصدیق شدہ کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔ کم از کم تین مریض وہاں داخل کیے گئے جن کا کورونا ٹیسٹ اور ریپڈ ٹیسٹ کے ذریعے مثبت آیا۔

ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کے ماہرین کا شبہ ہے کہ موجودہ کیسز کی وجہ کورونا وائرس کا نیا اومیکرون سب ویریئنٹ جے این ون ہو سکتا ہے جس کے نمونوں کا تجزیہ جاری ہے۔

ملک گیر سطح پر بھی کورونا کے کیسز رپورٹ ہو رہے ہیں تاہم نیشنل انسٹیٹیوٹ آف ہیلتھ اسلام آباد کا کہنا ہے کہ کم ٹیسٹنگ کی وجہ سے کیسز کی مکمل تعداد سامنے نہیں آ رہی جس کے باعث سرویلنس کو بڑھانے کا منصوبہ بنایا جا رہا ہے۔

ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ بزرگ افراد اور وہ لوگ جنہیں پہلے سے دیگر بیماریاں لاحق ہیں، ان کے لیے یہ وائرس زیادہ خطرناک ثابت ہو سکتا ہے لہٰذا انہیں خصوصی احتیاطی تدابیر اختیار کرنی چاہئیں۔

Related Posts