ننکانہ واقعہ !کیا واقعی پاکستان میں اقلیتیں غیر محفوظ ہیں ؟؟؟

مقبول خبریں

کالمز

Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟
Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

وزیر اعظم پاکستان عمران خان نے ننکانہ صاحب میں پیش آنے والا نا خوش گوار واقعہ کواپنے وژن کے خلاف قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ننکانہ صاحب واقعہ قابل مذمت ہے تاہم اس واقعے اور بھارت میں اقلیتوں سے سلوک میں بہت فرق ہے۔

وزیراعظم کا کہنا ہے کہ بھارت میں ہجوم مسلمانوں کو یرغمال بنا لیتا ہےجبکہ ان واقعات کو مودی سرکار کی حمایت حاصل ہے اوربھارتی پولیس بھی مسلمانوں پر تشدد میں ملوث ہے تاہم پاکستان میں اقلیتوں کیساتھ زیادتی کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔

جمعہ کے روز پنجاب کے شہر ننکانہ صاحب میں معمولی جھگڑے پر مشتعل ہجوم نے سکھوں کے مذہبی مقام گرودوارہ ننکانہ صاحب کے باہر گھنٹوں مظاہرہ اور احتجاج کیاجبکہ اس دوران پتھرائوکرنے کی بھی اطلاعات سامنے آئیں جبکہ انتظامیہ کا کہنا ہے کہ گرودوارہ ک گیٹ کو بھی نقصان پہنچایا گیا۔

یہ احتجاج اس وقت شروع ہوا جب ایک دکان پر ہونے والے جھگڑے نے طول پکڑا اور اس جھگڑے لوایک پرانے واقعے کے ساتھ ملانے کی کوشش میں مذہبی رنگ دینے کی کوشش کی گئی۔

یاد رہے کہ گذشتہ برس ننکانہ صاحب کے ایک سکھ خاندان نے 6افراد پر ان کی لڑکی کو مبینہ طور پر اغوا اور جبری طور پر مذہب تبدیل کروانے کے بعد ایک مسلمان لڑکے سے شادی کروانے کا الزام عائد کیا تھا۔

تاہم پولیس کاموقف تھا کہ لڑکی نے عدالت میں قانونِ شہادت کی دفعہ 164 کے تحت بیان ریکارڈ کروایا تھا کہ ’اس نے بغیر کسی دباؤ کے، اپنی مرضی سے اسلام قبول کرکے بعد محمد احسان نامی لڑکے سے شادی کی ہے۔

اس واقعہ کے بعد پاکستان میں انڈیا کے ہائی کمیشن نے ٹویٹ کیا جس میں انھوں نے ننکانہ صاحب واقعہ کی شدید مذمت کی جبکہ نئی دہلی میں شہری ترقیات کےمرکزی وزیر ہردیپ سنگھ پوری نے ننکانہ صاحب گرودوارہ میں توڑ پھوڑ کے واقعہ کو شرمناک قرار دیتے ہوئے لکھا ’’شری ننکانہ صاحب گرودوارہ میں ہوئے شرمناک واقعات سے ان سبھی لوگوں کی آنکھ کھل جانی چاہئے جو پاکستان میں مذہبی اقلیتوں پر ظلم و ستم سے انکار کر رہے ہیں ۔

پاکستان دفتر خارجہ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ننکانہ صاحب گوردوارہ میں دو گروپوں میں ہاتھا پائی ہوئی، جس کے بعد ملزمان کو گرفتارکر لیا گیا، واقعے کو مذہبی رنگ دینے کی کوششیں غلط ہیں جبکہ وفاقی وزیرداخلہ اعجاز شاہ نے بھی واقعے کو افسوسناک قرار دیتے ہوئے ملکی سالمیت اور بھائی چارے کے دشمنوں کے گھناؤنی سازش قراردیا ہے۔

حکومت کی جانب سے فوری مداخلت کے باعث کوئی بڑا سانحہ تو رونما نہیں ہوا لیکن اس کے باوجود بھارت کو پاکستان میں اقلیتوں کے حوالے سے انگلی اٹھانے کا ایک موقع ضرور مل گیا، اس بات میں کوئی شک نہیں کہ پاکستان میں اقلیتوں کو مکمل طور پر مذہبی آزادی حاصل ہے تاہم پاکستان میں جبری مذہب تبدیلی کے جیسے واقعات بھی اکثر دیکھنے میں آتے ہیں۔

پاکستان کے دیہی وشہری علاقوں میں بسنے والے ہندو، مسیحی اور دیگر اقلیتوں  سے تعلق رکھنے والوں کیساتھ پاکستان میں بھی زیادتیاں دیکھنے میں آتی ہیں، نوجوان لڑکیوں کے اغواء اور جبری مذہب تبدیلی کے الزامات بھی سامنے آتے ہیں لیکن حکومت پاکستان کی جانب سے اقلیتوں کے خلاف ظلم وجبر کی حوصلہ افزائی نہیں کی جاتی تاہم آج بھی اقلیتوں کے لئے سرکاری نوکریوں کیلئے خاکروب کی آسامیاں خاص طور پر اقلیتی برادری کیلئے مختص کی جاتی ہیں۔

حکومت کو چاہیے کہ اقلیتوں کیلئے خاکروب کے علاوہ بھی نوکریوں کا کوٹہ مختص کرے تاکہ اقلیتوں میں پائی جانیوالی بے چینی ختم ہوسکے تاہم اس کے باوجود مجموعی طور پر پاکستان میں اقلیتوں کو بھارت کی طرح ظلم و جبر کا سامنا نہیں ہے، پاکستان میں تمام اقلیتوں کو ناصرف اپنی مذہبی رسومات کی ادائیگی کی مکمل طور پر اجازت ہے بلکہ حکومت کی جانب سے مذہبی تہواروں کے موقع پر سیکورٹی کے خاطر خواہ اقدامات بھی کئے جاتے ہیں۔

حکومت اقلیتوں کے تحفظ کیلئے مزیداقدامات اٹھائے اور ننکانہ صاحب واقعہ پر اپنے عزم کے مطابق ملزمان کیخلاف کارروائی کرکے واقعہ کو ایک مثال بنائے تاکہ پاکستان اور بیرون ممالک کو یہ دکھایاجاسکے کہ پاکستان میں مذہبی منافرت کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔

Related Posts