چیلنجز سے نمٹنے کیلئے دبائو سے آزاد خارجہ پالیسی ناگزیر ہے

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

پاکستان دفتر خارجہ کی ترجمان عائشہ فاروقی کاکہنا ہے کہ 2019 میں پاکستان کی خارجہ پالیسی کو مختلف محازوں پر قابل ذکر کامیابیاں ملی ہیں جبکہ پاکستا ن سال 2020ء میں عالمی سطح پر موثر کرداراداکرنے کیلئے پرعزم ہے۔

پاکستان سب سے بڑا مسئلہ اس وقت داخلی اور خارجی استحکام ہے کیونکہ ہمیں بیک وقت داخلی اور خارجی محاذ پر چیلنجز کا سامنا ہے، پاکستان کی خارجہ پالیسی پی ٹی آئی حکومت کے دوران بظاہر بہت فعال رہی لیکن اس کے باوجود بھارت کشمیر کے معاملے پر دائو کھیلنے میں کامیاب رہا اور پاکستان مذاکرات کے جواز تلاش کرتا رہ گیا۔

پاکستان اور بھارت کے تعلقات ہمیشہ بے اعتمادی اور نفرت سے بھرپور رہے ہیں جبکہ پاکستان اور افغانستان کے تعلقات میں بھی بڑا خلا رہا ہے ۔

پاکستان کو ترقی پذیر ملک ہونے کے ناطے ایسے ممالک جن سے تجارتی تعلقات کوبڑھایا جاسکتا ہے یا جن سے معاشی امداد حاصل کی جاسکتی ہے ان سے بہترین تعلقات رکھنا بہت ضروری ہے۔

ویسے بھی پاکستان کی عالمی پوزیشن محدود ہونے کی ایک اہم وجہ اس کی کمزور معیشت اور غیر ملکی امداد پر انحصار ہے۔ اس لیے ہمیشہ سے پاکستان کی خارجہ پالیسی کا بنیادی مقصد اقتصادی ترقی کو فروغ دینا ہے۔

چین کے ساتھ تعلقات پاکستان کی خارجہ پالیسی کا بنیادی ستون ہے جبکہ موجودہ دور حکومت میں چین کے ساتھ تذاویراتی شراکت داری مزیدبہتر ہوئی اورترکی، قطر، سعودی عرب اور ایران کے ساتھ بھی روبط بہتر ہوئے ہیں۔

جہاں وزیراعظم عمران خان نے خود سعودیہ ، امارات اور ملائیشیا کو ہمنوا بنایا تو وہیں وزیر خارجہ نے کابل، تہران، بیجنگ اور ماسکو کے دوروں میں کامیابی حاصل کی۔ چین نے تو پاکستان کی افغان پالیسی کی کھل کر حمایت کی۔

پاکستان نے کرتار پور راہدری کھول کر پوری دنیا کو ایک مثبت پیغام دیا لیکن اس کے باوجود بھارت کے رویئے میں کوئی بہتری نہیں  آئی، پاکستان اور بھارت کے درمیان کشمیر وجہ تنازع ہے جبکہ بلوچستان میں بھارتی مداخلت ایک حقیقت ہے تاہم لائن آف کنٹرول پر جتنا ہوسکے سکون قائم رکھنا چاہیے کیونکہ مسئلہ کشمیر کے حل تک دونوں ممالک کے درمیان امن کا خواب شرمندہ تعبیر ہوتا دکھائی نہیں دیتا۔

چین، امریکا، سعودی عرب، ایران ، افغانستان اور دیگر ممالک کے ساتھ بھی تعلقات کو فروغ دینے کے ساتھ خارجہ پالیسی میں پاکستان کے وسیع تر قومی مفاد کو مد نظر رکھا جائے اور آزاد خارجہ پالیسی مرتب کرکے دبائو سے آزاد ہوکر قومی مفاد میں پالیسیاں بناکر آگے بڑھاجائے ۔

کچھ عرصے قبل ملک کے اندر اورباہر سے پاکستان کی سیاسی تنہائی کی باتیں کی جارہی تھیں تاہم موجودہ سیاسی قیادت نے گزشتہ کچھ عرصے میں اپنی خارجہ پالیسی میں موجود بڑے چیلنجزسے بہتر انداز سے نمٹنے کی مثبت کوششیں کی ہے یہی وجہ ہے کہ عالمی سطح پر آج اس حقیقت کو تسلیم کیا جارہا ہے کہ پاکستان کا دہشت گردی کے خاتمے میں کلیدی کردار ہے۔

Related Posts