مشترکہ خطرات کے خلاف پاکستان بحریہ کی امن مشقوں کا جائزہ

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

تاریخی طور پر یہ حقیقت اظہر من الشمس ہے کہ امن کی بنیاد صرف اور صرف طاقت کا توازن قائم رکھنے میں ہے۔ جہاں طاقت کا توازن قائم نہیں رہتا وہ ملک اور وہ خطہ عدم استحکام یا طاقتور کی سیاسی بلیک میلنگ سے دوچار رہتا ہے۔

جدید دور میں مشترکہ مفادات کے لئے کثیر ملکی اتحاد کے تصورات نے بہت مقبولیت حاصل کی ہے جس سے محاذ آرائی کی بجائے پر امن بقائے باہمی کے اصول کے تحت مختلف ممالک میں تعاون کے ایک نئے باب کا اضافہ ہوا ہے۔

پاکستان بھی بہت سی عالمی و علاقائی تنظیموں کا رکن ہے اور حال ہی میں پاکستان ایس سی او کانفرنس کی میزبانی بھی کر چکا ہے۔ پاکستان ہمیشہ سے علاقائی امن و استحکام کا پرجوش حامی رہا ہے۔ اقتصادی ترقی کے لئے پاکستان نہ صرف بہت سی علاقائی تنظیموں کا حصہ ہے بلکہ بہت سی بین الاقوامی تنظیموں میں بھی سرگرم ممبر ہے۔ اسی طرح پاکستان کے بہت سے دفاعی پارٹنرز بھی ہیں اور اس حوالے سے کئی علاقائی اور بین الاقوامی فورمز پر نہ صرف نمائندگی کر چکا ہے بلکہ ایسی کئی سرگرمیوں کی میزبانی کا شرف بھی اسے حاصل ہے۔

حالیہ دنوں میں کراچی میں آئیڈیاز 2024 کے عنوان سے منعقد ہونے والی دفاعی نمائش اس سلسلے کی ایک کڑی ہے۔ پرامن بقائے باہمی کے اصول کے تحت پاکستان ہمیشہ سے ایک ذمہ دار ملک رہا ہے اور ہمیشہ علاقائی و بین الاقوامی سطح پر امن و ہم آہنگی کو فروغ دیتا رہا ہے۔

پاکستان کی فوج اقوام متحدہ کے پلیٹ فارم پر دنیا بھر میں کئی امن مشنز مکمل کر چکی ہے اور ہمارے جوانوں نے اپنی صلاحیت و قابلیت کا لوہا منوایا ہے۔ اسی طرح اقوام متحدہ کی کمبائنڈ میری ٹائم ٹاسک فورسز میں پاکستان کی مسلح افواج کی شرکت سے پاکستان کی دفاعی صلاحیتوں کو بین الاقوامی سطح پر پذیرائی ملی جو ایک خوش آئند امر ہے۔

اس سلسلے میں پاکستان بحریہ کے زیر اہتمام ہونے والی مختلف اوقات میں امن مشقوں نے پاکستان کا ایک مثبت امیج پیش کیا ہے جس میں ہمیشہ دنیا کے بہت سے ممالک کی میرین فورسز نے شرکت کی ہے۔ 2007 سے جاری ان امن مشقوں سے پاکستان کا عالمی سطح پر نہ صرف وقار بلند ہوا ہے بلکہ مختلف ممالک کے درمیان تعاون کے نئے راستے بھی کھلے ہیں۔

بین الاقوامی سیکیورٹی خدشات کے پیش نظر بحری سلامتی کو موثر بنانے، مختلف ملکوں کی بحری افواج سے سیکھنے اور اپنے جوانوں کی صلاحیت کو مزید بہتر کرنے کی لیے پاک بحریہ نے 2007 میں کثیر القومی مشق امن کے انعقاد کا اقدام کیا، جس کا تسلسل اب تک قائم ہے۔

تاریخی طور پر پاکستان نے ہمیشہ مختلف ملکوں کو ایک دوسرے کے قریب لا کر ایک پُل کا کام کیا ہے اور زیادہ سے زیادہ علاقائی ہم آہنگی اور تعاون کے لیے کوشش کرنے کے اسی جذبے کی بازگشت امن کی مشق اور امن کے نعرے “Together for Peace” کے ذریعے ملتی ہے۔

اس سلسلے کی اب تک آٹھ مشقیں کی جا چکی ہیں اور 9 ویں مشق کا منصوبہ 7 سے 11 فروری 2025 تک شیڈول ہے۔ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ، امن مشق ایک بڑا بین الاقوامی بحری ایونٹ بن گیا ہے جو کہ شرکت کرنے والے ممالک کی بڑھتی ہوئی تعداد سے ظاہر ہے۔

AMAN میں گزشتہ برسوں کے دوران بڑھتی ہوئی عالمی شرکت پاکستان نیوی کی کوششوں اور باہمی تعاون کے ساتھ میری ٹائم سیکورٹی کو آگے بڑھانے کے لیے اس کے تعاون پر بین الاقوامی برادری کے اعتماد کو واضح کرتی ہے۔ پاکستان نیوی کے امن ڈائیلاگ کو مشق سے منسلک کرنے سے ایونٹ زیادہ بامقصد ہو گیا ہے۔

امن مشقوں کے پس منظر میں امن ڈائیلاگ کا افتتاحی اجلاس بھی آئندہ سال منعقد کیا جا رہا ہے۔ امن ڈائیلاگ کا مقصد علاقائی سلامتی کے بارے میں خیالات کا تبادلہ کرنے اور سمندر میں ابھرتے ہوئے چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے اختراعی حل اپنانے کے لیے سینئر قیادت کو ایک فعال فورم فراہم کرنا ہے۔

امن ڈائیلاگ بحریہ کوسٹ گارڈز، دفاعی افواج کے سربراہوں کو اکٹھا کرے گا اور انہیں کثیر الجہتی اور ون آن ون ملاقاتوں کا موقع فراہم کرے گا۔ امن ڈائیلاگ میں عصری بحری امور پر اہم خطابات اور سیمینار بھی شامل ہوں گے۔

امن سیریز کی پہلی مشقیں 5 سے 13 مارچ 2007 تک منعقد ہوئیں۔ AMAN۔ 07 کے دوران بنگلہ دیش، چین، فرانس، اٹلی، ملائیشیا، برطانیہ اور امریکہ کی بحری افواج کی چودہ سے زائد جنگی جہازوں نے حصہ لیا۔ بنگلہ دیش اور ترکی کی سپیشل آپریشن فورسز پر مشتمل ٹیموں نے بھی ان مشقوں میں حصہ لیا۔

مشق میں مجموعی طور پر 28 ممالک نے 29 مبصرین کے ساتھ حصہ لیا۔ دوسری مشق AMAN۔ 09 کا انعقاد 5 سے 14 مارچ 2009 تک کیا گیا۔

مشق کے دوران آسٹریلیا، بنگلہ دیش، چین، فرانس، جاپان، ملائیشیا، برطانیہ، نائجیریا، ترکی کے بہت سے طیارہ بردار بحری جہازوں اور ٹیموں نے حصہ لیا۔ جبکہ امریکہ نے بھی خصوصی طور پر شرکت کی۔ مجموعی طور پر 24 ممالک نے اپنے جنگی اثاثہ جات کے ساتھ 29 مبصرین کے ساتھ مشق میں حصہ لیا۔ تیسری مشق AMAN۔ 11 کا انعقاد 8 سے 12 مارچ 2011 تک کیا گیا۔

مشق کے دوران مجموعی طور پر 28 ممالک نے اپنی بحری صلاحیت اور مبصرین کے ساتھ حصہ لیا۔ جبکہ آسٹریلیا، چین، فرانس، انڈونیشیا، اٹلی، ملائیشیا، سعودی عرب اور امریکہ کے کل 11 ایکس جہازوں نے شمولیت کی۔

AMAN۔ 11 مشق کے دوران آسٹریلیا، جاپان، چین، ترکی اور امریکہ سے میرینز ٹیموں نے بھی حصہ لیا۔ مجموعی طور پر 28 ممالک نے جنگی ساز و سامان سے لیس بحری جہازوں کے ساتھ 43 آبزرورز کے ساتھ اس مشق میں حصہ لیا۔

چوتھی مشق AMAN۔ 13 شمالی بحیرہ عرب میں 4 سے 8 مارچ 2013 تک منعقد ہوئی۔ آسٹریلیا، بنگلہ دیش، چین، اٹلی، ملائیشیا، سری لنکا، ترکی، برطانیہ، امریکہ اور متحدہ عرب امارات کے 12 جہازوں نے حصہ لیا۔ اس کے علاوہ جاپان، بنگلہ دیش، چین، انڈونیشیا، اٹلی، سری لنکا، امریکہ اور ترکی کی نیوی فورسز اور ٹیموں نے بھی شرکت کی۔

مجموعی طور پر 29 ممالک نے اپنے جنگی اثاثوں کے ساتھ 36 مبصرین کے ساتھ حصہ لیا۔ پانچویں مشق، AMAN۔ 17 شمالی بحیرہ عرب میں 10 سے 14 فروری 2017 سے منعقد ہوئی۔ آسٹریلیا، چین، انڈونیشیا، روس، سری لنکا، ترکی، برطانیہ اور امریکہ کے 12 ایکس جہازوں نے حصہ لیا۔ اس کے علاوہ، چین، انڈونیشیا، ملائیشیا، مالدیپ، روس، سری لنکا، ترکی اور برطانیہ کی میرینز ٹیموں نے بھی مشق میں حصہ لیا۔

مجموعی طور پر 34 ممالک نے اپنے بحری دفاعی اثاثہ جات کے ساتھ 67 مبصرین کے ساتھ مشق میں حصہ لیا۔ چھٹی مشق، AMAN۔ 19 شمالی بحیرہ عرب میں 08 سے 12 فروری 2019 تک منعقد ہوئی۔ آسٹریلیا، چین، اٹلی، جاپان، ملائیشیا، عمان، سری لنکا، ترکی، برطانیہ اور امریکہ کے بحری جہازوں نے اس مشق میں حصہ لیا۔

جاپان سے 02 ایکس ائر کرافٹ، چین، انڈونیشیا، ملائیشیا، سری لنکا، ترکی کی 5 ایکس ایس او ایف ٹیموں، انڈونیشیا، اٹلی، ملائیشیا، سری لنکا اور ترکی کی 05 ایکس ای او ڈی ٹیموں اور چین اور انڈونیشیا کی 02 ایکس میرین ٹیموں نے بھی شرکت کی۔ مجموعی طور پر 46 ممالک نے مذکورہ اثاثوں کے ساتھ 113 ایکس مبصرین کے ساتھ مشق میں حصہ لیا۔

ساتویں مشق AMAN۔ 21 شمالی بحیرہ عرب میں 11 سے 16 فروری 2021 تک کی گئی۔ چین، انڈونیشیا، جاپان، روس، سری لنکا، برطانیہ اور امریکہ کے 11 ایکس بحری جہازوں نے حصہ لیا۔ ترکی کی طرف سے 01 ایکس ائر کرافٹ، روس، سری لنکا، ترکی کی 03 ایکس ایس او ایف ٹیموں اور سری لنکا اور ترکی سے 02 ایکس ای او ڈی ٹیموں نے بھی شرکت کی۔ مجموعی طور پر 42 ممالک نے مشق میں حصہ لیا اور مشاہدہ کے طور پر 117 ممالک نے ان دلچسپ مشقوں کا نظارہ کیا۔

8 ویں مشق AMAN۔ 23 شمالی بحیرہ عرب میں 10 سے 14 فروری 2023 تک منعقد ہوئی۔ چین، اٹلی، انڈونیشیا، جاپان، ملائیشیا، سری لنکا اور امریکہ کے 7 سے زائد نیوی جہازوں نے اپنی میرین ٹیموں کے ساتھ حصہ لیا۔ مجموعی طور پر 50 ممالک نے 116 مبصرین کے ساتھ مشق میں حصہ لیا۔ ان مشقوں کی بین الاقوامی اہمیت دن بدن بڑھتی جا رہی ہے اور 2025 میں ہونے والی مشقوں کو گیم چینجر سے تعبیر کیا جا رہا ہے۔

یہ کہنا بے جا نہ ہو گا کہ اس طرح کے بین الاقوامی ایونٹس کے انعقاد سے پاکستان کا نہ صرف عالمی سطح پر وقار بلند ہو گا بلکہ دفاعی صلاحیت بڑھنے کے ساتھ ساتھ اقتصادی تعاون کے نئے نئے راستے بھی کھلیں گے اور سمندری حدود میں دہشت گردی اور جرائم کے خلاف متحدہ پلیٹ فارم بنانے میں مدد ملے گی۔

Related Posts