خلائی مشنز میں بھی اے آئی روبوٹس اور انسان آمنے سامنے

مقبول خبریں

کالمز

zia-2
آٹا 5560 روپے کا ایک کلو!
zia
برسوں ایران میں رہنے والی اسرائیلی جاسوس خاتون کی کہانی
Philippines, Pakistan, National Day, Dr. Emmanuel Fernandez, bilateral ties, diplomacy, climate change, development, peace, trade, education, cultural exchange, sustainable future, regional cooperation, Mabuhay, Filipino community, Islamabad celebration, soft power, South-South partnerships, innovation, resilience, post-colonial nations, mutual respect, global south
مشترکہ جدوجہد اور روشن مستقبل کی ایک خوبصورت تقریب

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

پہلے انسان خود خلا پئیں جانے کی کوشش کرتے پھر کبھی جانوروں کا سہارا لے کے انکو تجربے کے طور پر استعمال کرتے تھے لیکن اب گزشتہ چھ دہائیوں سے روبوٹک تحقیقاتی مشینری نظام شمسی میں بھیجی جا رہی ہے، جو انسانوں کے لیے ناممکن منزلوں تک پہنچ جاتی ہے۔

حال ہی میں اسکی ایک مثال پارکر سولر پروب ہے جس نے 10 روزہ فلائی بائی کے دوران 1000 ڈگری سیلسیئس کا تجربہ کیا۔

لیکن اب ان خود مختار خلائی مشنز کی کامیابی اور آرٹیفیشل انٹیلی جنس کی جدت نے ایک نیا سوال کھڑا کردیا ہے کہ کیا مستقبل میں خلائی تحقیقات میں اے آئی روبوٹ انسانوں کی جگہ لے لیں گے؟

اسی حوالے سے برطانیہ کے ماہر فلکیات لارڈ مارٹن ریس کا کہنا ہے کہ روبوٹس تیزی سے ترقی کر رہے ہیں اور مستقبل میں انسانوں کو خلا میں بھیجنے کا امکان کم سے کم ہوتا جا رہا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ویسے بھی میں نہیں سمجھتا کہ کسی بھی ٹیکس دہندگان کا پیسہ انسانوں کو خلا میں بھیجنے کے لیے استعمال کرنا چاہیے۔

کیونکہ انسانوں کو خلا میں بھیجنے کا معاملہ ایک مہم جوئی کی حیثیت رکھتا ہے۔ امیر لوگوں کے لیے یہ ایک تجربہ ہوتا ہے لہٰذا اس کے لیے نجی طور پر مالی امداد کی جانی چاہیے۔

انہوں نے مزید کہا کہ انسانوں پر مبنی خلائی مشنز خود انسانوں کے لیے بھی ہر لمحہ اپنے اندر خطرے کا عنصر رکھتے ہیں۔

یونیورسٹی کالج لندن کے ماہر طبیعیات اینڈریو کوٹس نے لارڈ مارٹن کی بات سے اتفاق کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ سنگین خلائی تحقیق کے لیے میں روبوٹکس کو زیادہ ترجیح دیتا ہوں۔ وہ بہت طویل فاصلے تک جا سکتے ہیں اور مزید کام کر سکتے ہیں۔

ا

Related Posts