اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف کے بانی عمران خان کا نام اس ایف آئی آر میں بھی شامل کرلیا گیا ہے جو پارٹی کے احتجاج کے دوران اسلام آباد میں 26 نومبر کو تین رینجرز اہلکاروں کی ہلاکت کے حوالے سے درج کی گئی ہے۔
رمنہ پولیس اسٹیشن میں درج کی گئی ایف آئی آر میں عمران خان اور اہلیہ بشریٰ بی بی و دیگر پارٹی رہنماؤں کے ساتھ مل کر قتل، دہشت گردی اور دیگر الزامات کا سامنا کر رہے ہیں۔
ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ رینجرز اہلکاروں پر حملے کا منصوبہ اڈیالہ جیل میں تیار کیا گیا، جہاں عمران خان نے اپنے پارٹی رہنماؤں سے ملاقات کی۔ یہ منصوبہ بشریٰ بی بی اور دیگر پارٹی کارکنوں کے ذریعے عمل میں لایا گیا، جنہوں نے مظاہرین کو رینجرز اہلکاروں پر حملے کے لیے اکسانے کا کام کیا۔
گنڈاپور اس بار بشریٰ بی بی کو لے کر پشاور بھاگ نکلے، انقلاب کا کیا بنا؟ویڈیو
ایف آئی آر میں دیگر پی ٹی آئی رہنماؤں کے نام بھی شامل ہیں، جن میں عمر ایوب، شیخ وقاص اکرم، سلمان اکرم راجہ، علی امین گنڈاپور، مراد سعید، ذلفی بخاری، رؤف حسن اور حماد اظہر شامل ہیں، جن پر رینجرز اہلکاروں پر حملے کی سازش کرنے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔
یہ واقعہ پی ٹی آئی کے حالیہ احتجاج کے دوران پیش آیا، جہاں ایک نامعلوم ڈرائیور کی گاڑی نے تین رینجرز اہلکاروں کو کچل دیا، جس سے وہ موقع پر ہی شہید ہوگئے تھے۔
ایف آئی آر پاکستان پینل کوڈ اور انسداد دہشت گردی ایکٹ کے مختلف سیکشنز کے تحت درج کی گئی ہے۔