کیا ایران اس ماہ جوہری تجربہ کرنے کی تیاری کر رہا ہے؟

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

Is Iran preparing for a nuclear test this month?

مشرق وسطیٰ میں بڑھتی ہوئی کشیدگی کے دوران یہ خدشات پیدا ہو رہے ہیں کہ ایران اس ماہ اپنا پہلا جوہری تجربہ کر سکتا ہے۔

ماہرین کے مطابق ایران جوہری بم بنانے کی صلاحیت کے قریب پہنچ رہا ہے اور اس حوالے سے جلد ہی کوئی بڑا واقعہ پیش آنے کا امکان ہے۔

اس حوالے سے تہران کی جانب سے کوئی سرکاری تصدیق نہیں کی گئی لیکن ماہرین صورتحال کا بغور جائزہ لے رہے ہیں۔ بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کے سربراہ رافیل گروسی نے حال ہی میں تشویش کا اظہار کیا ہے کہ ایران نے 60فیصدخالص یورینیم کی افزودگی میں نمایاں اضافہ کیا ہے۔

یہ سطح تقریباً 90فیصدافزودگی کے قریب ہے، جو کہ ہتھیار بنانے کے لیے درکار ہے۔ ایران ان الزامات کو مسترد کرتا ہے کہ وہ جوہری بم بنانے کی کوشش کر رہا ہے۔

رافیل گروسی کے مطابق ایران میں 60فیصد افزودگی والے یورینیم کی پیداوار خطرناک رفتار سے بڑھ رہی ہے۔ بحرین میں منعقدہ “منامہ ڈائیلاگ سیکورٹی کانفرنس” کے دوران انہوں نے رائٹرز کو بتایا کہ “پیداواری صلاحیت میں نمایاں اضافہ ہو رہا ہے۔

بشار الاسد کی فوج کو شکست دے کر دنیا کو حیران کرنے والا فوجی کمانڈر ابو محمد الجولانی کون ہے؟

رافیل گروسی نے خبردار کیا کہ 60فیصد افزودگی والے یورینیم کی مقدار موجودہ 5-7 کلوگرام فی ماہ سے “سات یا آٹھ گنا زیادہ یا شاید اس سے بھی زیادہ” ہو سکتی ہے۔

یہ صورتحال مغربی ممالک میں مزید خدشات کو جنم دے گی، جہاں یہ خیال عام ہے کہ ایران کے پاس 60فیصدیورینیم کی افزودگی کے لیے کوئی شہری مقصد نہیں ہے۔ دنیا کے کسی بھی ملک نے اتنی زیادہ افزودگی حاصل کرنے کے بعد جوہری ہتھیار تیار کیے بغیر یہ عمل نہیں روکا۔ ایران کے انکار کے باوجود اس کی سرگرمیاں کچھ اور ہی ظاہر کرتی ہیں۔

آئی اے ای آئی کی تشخیص کے مطابق ایران کے پاس اتنی مقدار میں 60فیصد افزودگی والا یورینیم موجود ہے کہ وہ ممکنہ طور پر چار جوہری ہتھیار بنا سکتا ہے۔ اس کے علاوہ ایران کے پاس کم سطح پر افزودہ یورینیم بھی موجود ہے، جسے ہتھیاروں کے معیار کے یورینیم میں تبدیل کیا جا سکتا ہے۔

رافیل گروسی کے بیانات پچھلے مہینے کی پیش رفت کے لیے دھچکا ہیں۔ گزشتہ ماہ ایران کے دورے کے بعدانہوں نے رپورٹ کیا تھا کہ تہران نے 60فیصد افزودگی والے یورینیم کے ذخائر کو محدود کرنے پر رضامندی ظاہر کی تھی، تاکہ کشیدگی کم ہو سکے تاہم یہ شرط تھی کہ 35 ممالک پر مشتمل بورڈ آف گورنرز ایران کے تعاون کی کمی پر قرارداد منظور نہ کرے۔

Related Posts