پنجاب کے ضلع لودھراں کے ایک نجی اسکول کے پرنسپل کو مبینہ طور پر ایک طالبہ کے ساتھ زیادتی کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے۔
یہ واقعہ جمعہ کے روز منظر عام پر آیا۔متاثرہ لڑکی کے والد نے پولیس میں مقدمہ درج کروایا۔ ان کے مطابق ان کی بیٹی نو ماہ تک اس واقعے کے بارے میں خاموش رہی کیونکہ اسے پرنسپل کی جانب سے دھمکیاں دی گئی تھیں۔
پولیس نے ملزم کو گرفتار کر لیا اور متاثرہ لڑکی کے نمونے پنجاب فرانزک سائنس ایجنسی کو بھجوا دیے ہیں۔ معاملے کی تحقیقات جاری ہیں۔
اسی طرح کا ایک واقعہ لاہور میں پیش آیا تھا، جہاں ایک آٹھویں جماعت کی طالبہ کو ایک شخص نے مبینہ طور پر شادی کے بہانے جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا۔
ملزم سرفراز احمد پر الزام ہے کہ وہ ایک سال سے زائد عرصے تک متاثرہ لڑکی کا جنسی استحصال کرتا رہا۔ اس دوران اس نے غیر اخلاقی ویڈیوز بنائیں اور سوشل میڈیا پر اَپ لوڈ کرنے کی دھمکیاں دیں۔
پولیس نے متاثرہ لڑکی کی بہن کی شکایت پر اقبال ٹاؤن تھانے میں مقدمہ درج کیا اور تحقیقات کا آغاز کر دیا۔
یہ واقعات معاشرے میں جنسی استحصال کے بڑھتے ہوئے رجحان کی نشاندہی کرتے ہیں اور متاثرین کے تحفظ کے لیے فوری اقدامات کی ضرورت پر زور دیتے ہیں۔