آسٹریلیا کی حکومت 16 سال سے کم عمر بچوں کے لیے سوشل میڈیا پر پابندی کے لیے قانون سازی کرے گی، جسے وزیراعظم انتھونی البانیزے نے ایک عالمی معیار کی پیکیج کے طور پر پیش کیا ہے جو اگلے سال کے آخر میں قانون کی شکل اختیار کر سکتا ہے۔
آسٹریلیا ایک عمر کی تصدیق کے نظام کی آزمائش کر رہا ہے تاکہ بچوں کو سوشل میڈیا تک رسائی سے روکا جا سکے، اور یہ ان اقدامات میں شامل ہے جو اب تک کسی بھی ملک کی جانب سے سب سے سخت کنٹرول میں شمار ہوتے ہیں۔
وزیراعظم البانیزے نے نیوز کانفرنس میں کہا، “سوشل میڈیا ہمارے بچوں کو نقصان پہنچا رہا ہے، اور میں اس پر روک لگا رہا ہوں۔”
انہوں نے بچوں کے جسمانی اور ذہنی صحت پر سوشل میڈیا کے مضر اثرات، خاص طور پر لڑکیوں پر جسمانی تصویر کے غلط تصورات اور لڑکوں پر خواتین کے خلاف منفی مواد کے خطرات کا حوالہ دیا۔
وزیراعظم البانیزے نے مزید کہا، “اگر آپ 14 سال کے نوجوان ہیں اور ایسی چیزیں دیکھ رہے ہیں تو یہ آپ کی زندگی کے ایک مشکل وقت میں آپ کو متاثر کر سکتا ہے۔
کئی ممالک بچوں کے سوشل میڈیا استعمال کو قانون سازی کے ذریعے محدود کرنے کا عزم کر چکے ہیں، لیکن آسٹریلیا کی پالیسی سب سے سخت ہے۔
اب تک کسی بھی ملک نے عمر کی تصدیق کے لیے بایومیٹرکس یا حکومتی شناخت جیسے طریقے آزمانے کی کوشش نہیں کی جبکہ آسٹریلیا میں یہ طریقے آزمائے جا رہے ہیں۔
آسٹریلیا کے دیگر منفرد اقدامات میں سب سے زیادہ عمر کی حد مقرر کی گئی ہے، والدین کی اجازت کے لیے کوئی استثنیٰ نہیں دیا گیا، اور نہ ہی پہلے سے موجود اکاؤنٹس کے لیے کوئی استثنیٰ دیا گیا ہے۔
وزیراعظم البانیزے کے مطابق اس سال آسٹریلوی پارلیمنٹ میں قانون سازی متعارف کروائی جائے گی، جس کے 12 ماہ بعد قوانین نافذ ہو جائیں گے۔حزب اختلاف کی لبرل پارٹی نے اس پابندی کی حمایت کا اظہار کیا ہے۔
اس اقدام میں والدین کی اجازت یا پہلے سے موجود اکاؤنٹس رکھنے والے بچوں کے لیے کوئی استثنیٰ نہیں ہوگی۔وزیراعظم البانیزے نے کہا، “ذمہ داری سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر ہو گی کہ وہ یہ ثابت کریں کہ انہوں نے بچوں کی رسائی کو روکنے کے لیے مناسب اقدامات کیے ہیں، یہ ذمہ داری والدین یا نوجوانوں پر نہیں ہوگی۔”
آسٹریلوی وزیر مواصلات میشیل رولینڈ نے کہا، “ہم جو کچھ اعلان کر رہے ہیں اور جس پر ہم قانون سازی کریں گے، وہ واقعی عالمی سطح پر نمایاں ہوگا۔”