پی ایس پی پرویز مشرف کے خلاف خصوصی عدالت کے فیصلے کو مسترد کرتی ہے ،مصطفیٰ کمال

مقبول خبریں

کالمز

zia-2
آٹا 5560 روپے کا ایک کلو!
zia
برسوں ایران میں رہنے والی اسرائیلی جاسوس خاتون کی کہانی
Philippines, Pakistan, National Day, Dr. Emmanuel Fernandez, bilateral ties, diplomacy, climate change, development, peace, trade, education, cultural exchange, sustainable future, regional cooperation, Mabuhay, Filipino community, Islamabad celebration, soft power, South-South partnerships, innovation, resilience, post-colonial nations, mutual respect, global south
مشترکہ جدوجہد اور روشن مستقبل کی ایک خوبصورت تقریب

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

Mustafa Kamal talks to media in Karachi

کراچی : پاک سر زمین پارٹی کے چیئرمین سید مصطفی کمال نے کہا ہے کہ جنرل پرویز مشرف کے کیس میں قانونی اور آئینی تقاضے پورے نہیں کیئے گئے اس لئے پاک سرزمین پارٹی اسپیشل کورٹ کے فیصلے کو مسترد کرتی ہے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے ملک کی موجودہ صورتحال کے پیش نظر پی ایس پی کے تحت پاکستان ہاس میں منقعدہ اجلاس کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

انہوں نے کہا کہ آرٹیکل6 میں واضح طور پر درج ہے کہ سنگین غداری کے کیس میں سہولت کاروں پر بھی مقدمہ چلایا جائے گا ۔ جس پر اس کیس میں عمل درآمد نہیں کیاگیا۔

وہ نام نہاد جمہوری قوتیں جو کہتی ہیں کہ جمہوریت بہترین انتقام ہے انہوں نے سندھ میں کونسی دودھ کی نہریں بہادی ہیں، ان ناام نہاد جمہوری قوتوں کے دور میں صوبہ سندھ میں انسان کتے کے کاٹنے سے اور ڈینگی مچھر کی وبا سے مر رہے ہیں۔

مزید پڑھیں:سیاسی و مذہبی مقاصد کے لیے دنیا بھر میں تشدد کے راستے اپنائے جاتے ہیں، چیف جسٹس

انہیں نام نہاد جمہوری قوتوں نے جنرل پرویز مشرف سے این آر او حاصل کیا، پھر ان سے حلف لیا اور بعد گارڈ آف آنر دے کے رخصت کیا۔

انہوں نے کہا کہ عام آدمی تو دو وقت کی روٹی کے لئے پریشان ہے ، اسے پینے کا صاف پانی میسر نہیں ، بیروزگاری انتہا پر پہنچ چکی ہے جس کی ملک چلانے والوں کو کوئی فکر نہیں۔

ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ ملک کے چلانے والوں کو عام آدمی کی فکر ہوتی نہ کہ ایسے فیصلے کئے جائیں جن سے ملک میں خلفشار پیدا ہو ۔اگر آرٹیکل 6 کے تحت مقدمہ چلانا ہے تو پھر جنرل ایوب خان سے لیکر تمام پر چلایا جائے۔

اگر جنرل مشرف پر آرٹیکل 6 کا مقدمہ چلانا ہی ہے تو 1999سے چلایا جائے جسکی توثیق اس وقت کے چیف جسٹس افتخار چوہدری اور ان کی ماتحت عدلیہ نے کی۔

Related Posts