یہ جنگ نہیں نسل کشی ہے، برازیلی صدر کے بیان پر اسرائیل سیخ پا

کالمز

zia
بربرا: پیرس کی شہزادی
"A Karachi Journalist's Heartfelt Plea to the Pakistan Army"
کراچی کے صحافی کی عسکری قیادت سے اپیل
zia-2-1
حریدیم کے ہاتھوں اسرائیل کا خاتمہ قریب!

برازیلی صدر نے اسرائیل کو فلسطینیوں نسل کشی کا مرتکب قرار دے کر فوری طور پر غزہ میں جنگ بندی کا مطالبہ کیا ہے، جس پر اسرائیل سیخ پا ہے۔

  برازیلی صدر کے بیان پر اسرائیلی وزیر خارجہ اسرائیل کاٹز نے اپنے غصے سے بھرپور رد عمل میں کہا کہ وہ برازیل کے صدر لوئیز اناسیو لولا ڈی سلوا کے بیانات پر برازیل کے سفیر کو طلب کر کے ان کی سرزنش کریں گے۔

صہیونی وزیر خارجہ نے پیر کو برازیلی سفیر کو دفتر خارجہ طلب کرنے کا اعلان کرتے ہوئے ڈھٹائی سے کہا ہے کہ کوئی بھی اسرائیل کو حق دفاع سے نہیں روک سکتا۔

قبل ازیں برازیلی صدر لولا ڈی سلوا نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ اسرائیل  غزہ کی پٹی میں فلسطینی شہریوں کے خلاف “نسل کشی” کا ارتکاب کر رہا ہے اور اسی جرم کا مرتکب ہو رہا ہے جس کا ارتکاب دوسری جنگ عظیم کے دوران جرمنی نے یہودیوں کے ساتھ کیا تھا۔

برازیلی صدر نے ادیس ابابا میں صحافیوں کو بتایا کہ غزہ کی پٹی میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ جنگ نہیں ہے، یہ نسل کشی ہے۔ وہ افریقی یونین کے سربراہی اجلاس میں شریک تھے۔

انہوں نے مزید کہا کہ یہ فوجیوں کے خلاف فوجیوں کی جنگ نہیں ہے۔ یہ ایک انتہائی تیار فوج اور عورتوں اور بچوں کے درمیان جنگ ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ غزہ کی پٹی میں فلسطینی عوام کے ساتھ جو کچھ ہو رہا ہے تاریخ میں کبھی کسی کے ساتھ ایسا نہیں ہوا۔

 واضح رہے کہ 7 اکتوبر کو اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ شروع ہونے کے بعد بائیں بازو کے برازیلی صدر کی طرف سے یہ سب سے سخت بیانات میں سے ایک ہے۔

وہ 7 اکتوبر کو اسرائیل پر حماس کے حملے کو “دہشت گردانہ” کارروائی قرار نہیں دیتے، اس کے برخلاف وہ اسرائیل کی انتقامی فوجی مہم پر سخت تنقید کرتے آ رہے ہیں۔

Related Posts