اسلام آباد: معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر نے کہا ہے کہ برطانیہ کی این سی اے کی جانب سے ملک ریاض کے 9 اکاؤنٹس منجمد اور رقم پاکستان کو فراہم کرنے کے معاملے میں کسی ‘جرم کا ارتکاب نہیں کیا گیا۔
پریس کانفرنس میں ان سے سوال کیا گیا کہ اگر منی لانڈرنگ کی گئی اور برطانیہ نے ملک ریاض کے 9 اکاؤنٹس منجمد کردیے تو پاکستانی قوانین کے تحت ان کے خلاف کوئی ایکشن کیوں نہیں لیا گیا؟
جس پر شہزاد اکبر نے جواب دیا کہ یہ مجرمانہ کیس نہیں بلکہ مکمل طور پر ایک سوِل معاملہ تھا جس میں کوئی جرم نہیں کیا گیا۔
شہزاد اکبر کا کہنا تھا کہ ’جب حسین نواز نے یہ جائیداد فروخت کی اس وقت اس کی مالیت ڈیڑھ کروڑ پاؤنڈز تھی لیکن انہوں نے ملک ریاض کو فروخت کرتے ہوئے اس جائیدادکی قیمت زیادہ لگائی‘۔
انہوں نے یہ بھی بتایا کہ ’این سی اے کے فیصلے کے تحت مذکورہ جائیداد اب تک فروخت نہیں کی گئی‘۔
مزید پڑھیں: اینٹی کرپشن کورٹ کا بحریہ ٹاؤن کے مالک ملک ریاض کوگرفتا رکرنے کاحکم