کراچی: مقامی کاٹن مارکیٹ میں گزشتہ ہفتے کے دوران روئی کے بھاؤ میں مجموعی طور پر استحکام رہا ٹیکسٹائل اسپنرز کوالٹی کاٹن میں دلچسپی لے رہے ہیں لیکن جنرز اونچا دام مانگ رہے ہیں جس کی وجہ سے کاروباری حجم کم ہے دوسری جانب کپاس کے کا شتکار کوالٹی پھٹی محدود مقدار میں فروخت کر رہے ہیں جس کے باعث جنرز کچھ پریشان نظر آرہے ہیں۔
دوسری جانب مقامی اور بین الاقوامی مارکیٹوں میں کاٹن یارن اور ٹیکسٹائل مصنوعات کی مانگ اور دام میں سرد بازاری کی وجہ سے ٹیکسٹائل سیکٹر کی مشکلات میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے دوسری جانب توانائی خصوصی طور پر گیس کے دام میں ہوشربا اضافہ کی وجہ سے پیداواری لاگت بڑھتی جا رہی ہے۔
صنعت کار بشمول ٹیکسٹائل سیکٹر مسلسل حکومت سے گیس کے دام میں کمی کرنے کی اپیل کر رہے ہیں لیکن دام کم کرنے کی بجائے اطلاعات کے مطابق I M F نے گیس کی قیمت میں مزید اضافہ کرنے کا کہا ہے جس کی وجہ سے مشکلات مزید بڑھ جائیں گی KCCI اور صوبہ سندھ کے تجارتی اور صنعتی اداروں نے مشترکہ طور پر حکومت سے اپیل کی ہے کہ اگر گیس کی قیمت کم نہ کی گئی تو صنعتیں چلانا مشکل ہو جائے گی انہوں نے کہا کہ مجبورا ہمیں صنعتیں بند کرنی پڑے گی۔
ایک جانب ملک میں توانائی اور گیس کی قیمتوں میں اضافہ ہونے کی وجہ سے صنعت کار صنعتیں بند کرنے کا عندیہ دے رہے ہیں دوسری جانب نگران وفاقی وزیر تجارت گوہر اعجاز نے ملک کی برامدات بڑھانے کے لیے ایکسپورٹ ایڈوائزری کونسل برائے ٹیکسٹائل تشکیل دی ہے جس میں ٹیکسٹائل سیکٹر کے 10 TYCOONS کے علاوہ حکومتی اداروں کے 6 ارکان کو شامل کیا ہے دوسری ایکسپورٹ ایڈوائزری کونسل (ٹیکسٹائل کے علاوہ) تشکیل دی ہے جس میں 15 صنعت کاروں اور 6 حکومتی اداروں کے ارکان کو شامل کیا ہے۔
ان کونسلوں کی نگرانی – سربراہی ڈاکٹر گوہر اعجاز کریں گے۔ SIFC کے زیر نگراں قائم کی جانے والی کونسلوں کا اجلاس گاہے گاہے طلب کیا جائے گا۔
ڈاکٹر گوہر اعجاز نے ایک بیان میں کونسلیں تشکیل دیتے ہوئے خوشی کا اظہار کرتے ہوے کہا ہے کہ یہ کونسلیں برآمدات بڑھانے کے لئے قیمتی مشورے دیں گی جس کی وجہ سے ٹیکسٹائل اور دیگر صنعتوں کی برآمدات میں 100 ارب ڈالر کا اضافہ ہوسکے گا اور معیست فعال ہوگی۔
صوبہ سندھ میں روئی کا بھاؤ کوالٹی کے مطابق فی من 15500 تا 18000 روپے پھٹی کا بھاؤ فی 40 کلو 5500 تا 7200 روپے صوبہ پنجاب میں روئی کا بھاؤ 16500 تا 18000 روپے پھٹی کا بھاؤ 6500 تا 7800 روپے صوبہ بلوچستان میں روئی کا بھاؤ 17000 تا 17500 روپے پھٹی کا بھاؤ 7000 تا 8500 روپے رہا۔ بنولہ ، کھل اور تیل کے بھاؤ میں نرمی رہی۔
کراچی کاٹن ایسوسی ایشن کی اسپاٹ ریٹ کمیٹی نے اسپاٹ ریٹ فی من 17500 روپے کے بھاؤ پر مستحکم رکھا۔
کراچی کاٹن بروکرز فورم کے چیئرمین نسیم عثمان نے بتایا کہ بین الاقوامی کاٹن کے بھاؤ میں مجموعی طور پر استحکام رہا۔ USDA کی ہفتہ وار برآمدی اور فروخت رپورٹ کے مطابق سال 24-2023 کیلئے 3 لاکھ 22 ہزار 200 گانٹھوں کی فروخت ہوئی۔
چین 2 لاکھ 37 ہزار 300 گانٹھیں خرید کر سرفہرست رہا۔
مکسیکو 29 ہزار 400 گانٹھیں خرید کر دوسرے نمبر پر رہا۔
ویت نام 24 ہزار 500 گانٹھیں خرید کر تیسرے نمبر پر رہا۔
سال 25-2024 کیلئے 5 ہزار 700 گانٹھوں کی فروخت ہوئی۔
جنوبی کوریا 3 ہزار 500 گانٹھیں خرید کر سرفہرست رہا۔
جاپان 1 ہزار 200 گانٹھیں خرید کر دوسرے نمبر پر رہا۔
مکسیکو 1 ہزار گانٹھیں خرید کر تیسرے نمبر پر رہا۔
برآمدات 77 ہزار 900 گانٹھوں کی ہوئی۔
چین 18 ہزار 400 گانٹھیں درآمد کرکے سرفہرست رہا۔
بنگلہ دیش 14 ہزار 100 گانٹھیں درآمد کرکے دوسرے نمبر پر رہا۔
ویت نام 11 ہزار 700 گانٹھیں درآمد کرکے تیسرے نمبر پر رہا۔
میکسیکو 9 ہزار 500 گانٹھیں درآمد کرکے چوتھے نمبر پر رہا۔پاکستان 6 ہزار 500 گانٹھیں درآمد کرکے پانچویں نمبر پر رہا۔
دریں اثنا کسان اتحاد کے چیرمین خالد کھوکھر نے ایک بیان میں کہا ہے کہ حکومت نے کپاس کے کاشتکاروں سے وعدہ کیا تھا کے 40 کلو پھٹی کی مداخلتی قیمت 8500 روپے دی جاۓ گی لیکن حکومت نے وعدہ وفا نہ کیا جس کی وجہ سے کاشتکاروں کو مایوسی ہوئی اور نقصان اٹھنا پڑا آئندہ کپاس کی پیداوار متاثر ہوگی۔
ساجد محمود ہیڈ ٹرانسفر آف ٹیکنالوجی ڈیپارٹمنٹ CCRI ملتان نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ٹیکسٹائل انڈسٹری کی طرف سے کاٹن سیس کی عدم ادائیگی کاٹن کی تحقیق اور ترقی پر نقصان دہ اثر پڑ سکتا ہے۔ فنڈنگ میں اس کمی کے نتیجے میں اہم تحقیقی اقدامات کے لیے وسائل کم ہو سکتے ہیں، جو کپاس کی نئی اور بہتر اقسام، ٹیکنالوجیز اور کاشت کے طریقوں کی ترقی میں رکاوٹ بن سکتے ہیں۔
نتیجے کے طور پر، صنعت میں کپاس کی مجموعی پیداواریت اور معیار متاثر ہو سکتا ہے، جس سے کپاس کی پوری ویلیو چین متاثر ہو سکتی ہے۔ اس سے پیداوار میں کمی، کم معیار کی کپاس، اور کیڑوں اور بیماریوں کا بڑھتا ہوا خطرہ، بالآخر کپاس کے شعبے پر انحصار کرنے والوں کی روزی روٹی کو متاثر کرنے جیسے چیلنجز کا باعث بن سکتا ہے۔
علاوہ ازیں پاکستان ہوزری مینوفیکچررز اینڈ ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن (PHMA) نے نئی تشکیل شدہ ایکسپورٹ ایڈوائزری کونسل برائے ٹیکسٹائل سے نٹ ویئر سیکٹر کے اخراج پر تشویش کا اظہار کیا ہے اور وزارت تجارت سے اس غلطی کو دور کرنے کی اپیل کی ہے۔
وفاقی وزیر تجارت گوہر اعجاز کو لکھے گئے خط میں، پی ایچ ایم اے کے مرکزی چیئرمین ناہید عباس نے ایڈوائزری کونسل میں نٹ ویئر انڈسٹری کی نمائندگی کی اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نے معیشت کے مختلف شعبوں میں ترقی کو فروغ دینے، خاطر خواہ روزگار پیدا کرنے اور قومی خود انحصاری میں حصہ ڈالنے میں PHMA کے اہم کردار پر روشنی ڈالی۔
ایکسپورٹ ایڈوائزری کونسل کے قیام کی کوششوں کا اعتراف کرتے ہوئے ناہید عباس نے تمام حقیقی اسٹیک ہولڈرز کی شمولیت کو یقینی بناتے ہوئے اس کی تشکیل میرٹ پر مبنی ہونے کی ضرورت پر زور دیا۔
انہوں نے اس اعتماد کا اظہار کیا کہ کونسل مناسب نمائندگی کے ساتھ ٹیکسٹائل کی برآمدات کو بڑھانے کے لیے قابل قدر سفارشات اور اقدامات پیش کر سکتی ہے، جو بالآخر ملکی معیشت کو خاطر خواہ فروغ دے گی۔