فلسطین میں جنگی جرائم کا سلسلہ جاری ہے۔ اسرائیل نے گزشتہ 1 ماہ سے بھی زائد عرصے سے بمباری جاری رکھی ہوئی ہے جس میں ہسپتالوں اور مریضوں کو بھی نشانہ بنایا گیا۔
مقبوضہ فلسطین پر قابض صیہونی ریاست اسرائیل نے ہفتے کے روز غزہ کے سب سے بڑے اور جدید ہسپتال پر بمباری کی۔ شعبۂ سرجری کے سربراہ ڈاکٹر مروان ابو صدا نے جنگ کے ہزاروں زخمیوں اور بے گناہ فلسطینیوں کیلئے خطرناک پناہ گاہ قرار دیا۔
‘ہیومین اے آئی پن’ نامی ڈیوائس کیا ہے اور یہ موبائل فون کی موجودہ شکل کا کیسے خاتمہ کرے گا؟
شفا ہسپتال کے قریب اسرائیل کے گولوں کی گونج ہسپتال کے صحن میں گونجتی رہی اور وارڈز سے آٹکرائی۔ اسرائیلی فوجیوں نے ہسپتال کا محاصرہ کر لیا۔ ڈاکٹروں نے بہادری سے مریضوں کا علاج کرنے کیلئے سخت محنت کی۔
ڈاکٹر ابو صدا کے بیان کے برعکس اسرائیلی فوج نے شفا ہسپتال پر براہِ راست حملے یا محاصرے کو دعویٰ قرار دیتے ہوئے اس کی تردید کی۔ اسرائیل کا کہنا ہے کہ حماس کے جنگجو فلسطین کے ہسپتالوں کو ڈھال کے طور پر استعمال کرتے ہیں۔
انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں کا بھی کہنا ہے کہ اسرائیل ہسپتال اور پناہ گزین کیمپ میں جان بچانے کیلئے آنے والے فلسطینیوں کو بھی بد ترین گولہ باری کا نشانہ بنا رہا ہے۔ یہاں ایک اہم سوال یہ ہے کہ کیا اسرائیل فلسطینیوں کو عالمی قوانین کے تحت طبی سہولیات سے بھی محروم کر رہا ہے؟
اسرائیل کا بیان
یہودی جمہوریہ اسرائیل کا کہنا ہے کہ حماس ہسپتالوں اور دیگر حساس مقامات بشمول اسکولز اور مساجد کے نیچے فوجی اثاثوں کو تلاش کرتی ہے جبکہ خونریزی حماس کا ایجنڈا پورا کر رہی ہے جس کا مقصد عالمی توجہ اور ہمدردی حاصل کرنا ہے۔
شفا ہسپتال کے متعلق اسرائیل کا دعویٰ ہے کہ حماس اپنا کمانڈ ہیڈ کوارٹر مذکورہ ہسپتال کے نیچے چلاتی ہے۔ اسرائیلی فوج نے مزید ثبوت پیش کیے بغیر حماس کی تنصیبات کا دعویٰ کرتے ہوئے شیفا کا ایک تصویری نقشہ جاری کردیا۔
حماس اور شفا کے ڈائریکٹر محمد ابو سلیمہ نے اسرائیلی بیان کی تردید کی تاہم اسرائیل کا کہنا ہے کہ ہم حماس کے جنگجوؤں کا ہر جگہ تعاقب کریں گے اور کوشش کی جائے گی کہ شہریوں کی جان بچا لی جائے۔
گزشتہ ہفتے بھی اسرائیل نے زخمی مریضوں کو نکال کر لے جانے والی ایمبولینس کے قافلے پر بمباری کی جس کا دفاع کرتے ہوئے صیہونیوں کا کہنا ہے کہ قافلہ حماس کے جنگجوؤں کو حفاظت سے لے جارہا تھا۔ ابوسلمیہ کا کہنا ہے کہ حملے میں کم از کم 12راہگیر شہید ہوئے۔
فلسطین کا بیان
جنگ کے دوران بمباری سے تباہ حال گھروں سے فرار فلسطینی خاندان طبی کمپاؤنڈ میں پناہ لے چکے تھے۔ ان کا کہنا ہے کہ دیگر پناہ گاہوں کے مقابلے میں ہسپتال زیادہ محفوظ تھا جبکہ اسرائیلی فورسز کے ہسپتال پر حملے شرمناک ہیں۔
واضح رہے کہ اسرائیل کی 7اکتوبر سے غزہ پر جاری بمباری کے نتیجے میں 11 ہزار 100 سے زائد فلسطینی شہید ہوچکے ہیں جن میں ہزاروں بچے بھی شامل ہیں۔