کیا امام کعبہ نے مسلمانوں کو غزہ جنگ سے لا تعلق رہنے کا کہا ہے؟

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

غزہ پر اسرائیل کی ایک ماہ سے جاری بدترین جارحیت پر دنیا بھر کے مسلمان شدید اضطراب کا شکار ہیں اور مسلم حکمرانوں سے اسرائیل کے خلاف ٹھوس اقدامات کا مطالبہ کر رہے ہیں، ایسے میں امام کعبہ شیخ سدیس کے ایک بیان نے نیا تنازع کھڑا کر دیا ہے اور انہیں مسلم عوام کی جانب سے شدید تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

حرم شریف کے چیف امام اور حرمین شریفین کی انتظامی کمیٹی کے سربراہ شیخ عبد الرحمٰن السدیس کا ایک بیان اس وقت دنیا بھر کے مسلمانوں میں موضوع بحث ہے، جس میں مبینہ طور پر شیخ سدیس نے غزہ کے حالات کو فتنہ قرار دے کر مسلمانوں کو ‘فتنے’ سے دوری کی تلقین کی ہے۔

امام کعبہ نے کیا کہا؟

شیخ عبدالرحمٰن السدیس نے گزشتہ روز اپنے ایک بیان میں کہا کہ مسلمانوں کو خود کو ان فتنوں اور واقعات سے تقسیم نہیں ہونے دینا چاہیے بلکہ علماء اور حکمرانوں کو فیصلہ کرنے دینا چاہئے کہ ان کے لیے اور ان حالات میں کیا کِیا جانا چاہیے اور لوگوں کو ان چیزوں میں حصہ نہیں لینا چاہئے جن میں حصہ لینے کا انہیں کوئی حق نہ ہو۔

 

 

ان کا کہنا تھا کہ تم جانتے ہو ہمارے فلسطینی بھائیوں کے ساتھ کیا کچھ ہو رہا ہے اور ضروری ہے کہ ہم اس طرف متوجہ ہوں، ان کے لیے دعا کریں۔ اس کے ساتھ ساتھ مسلمانوں کے لیے لازم ہے کہ انہیں (فلسطینیوں کو) فتنوں اور حادثات میں تنہا نہ چھوڑیں، پس انہیں چاہیے کہ وہ اپنے حکمرانوں اور علماء سے رجوع کریں اور اس معاملے میں کسی کے سامنے ہرگز نہ جھکیں۔

امام کعبہ کے بیان پر شدید تنقید

شیخ السدیس کا یہ بیان سامنے آتے ہی ہر طرف سے انہیں تنقید کے تیروں کے نشانے پر رکھ لیا گیا اور یہ سلسلہ تا حال جاری ہے، اس میں عرب مسلمانوں کے ساتھ ساتھ اب دنیا بھر کے مسلمان شامل ہوگئے ہیں اور لوگ اس بیان کو ناپسندیدگی کی نظر سے دیکھتے ہوئے کہہ رہے ہیں کہ شیخ السدیس نے غزہ پر مسلط جنگ کو فتنہ قرار دیا ہے اور مسلمانوں کو اس سے دور رہنے کا کہا ہے۔

ایک صارف نے لکھا کہ عبدالرحمٰن السدیس چاہتے ہیں کہ آپ غزہ میں اپنے خاندان کو بھول جائیں اور انہیں بشار، السیسی، بن سلمان اور بن زاید کے حوالے کردیں‘۔

 

 

ایک اور صارف نے لکھا کہ امام کعبہ مسلمانوں کو ان حکمرانوں کی طرف دیکھنے اور اطاعت کرنے کا فرما رہے ہیں، جن کا اپنا وجود امریکا کی بدولت ہے۔

 

 

شیخ السدیس کا شمار عالم اسلام کے اہم مذہبی رہنماؤں میں ہوتا ہے۔ وہ مکہ مکرمہ کی مسجد حرام کے چیف امام ہونے کے علاوہ دونوں مقدس مساجد کے انتظامی امور کی دیکھ بھال کی کمیٹی کے صدر بھی ہیں۔

شیخ سدیس اسرائیل کیساتھ تعلقات کے حامی؟

اس سے قبل انہیں اسرائیل اور سعودی عرب کے درمیان تعلقات معمول پر لانے کی وکالت کرنے پر تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا۔

2017 میں ٹرمپ کے دور میں انہوں نے امریکا کا دورہ بھی کیا تھا، اس دورے میں بھی ان کے بعض بیانات سے تنازع کھڑا ہوا تھا۔

Related Posts