کراچی: پولیس کی جانب سے کلفٹن نیلم کالونی میں سرچ آپریشن کیا گیا، علاقے کے داخلی اور خارجی راستے سیل کرکے مشکوک افراد کو چیک کیا گیا، اس دوران غیرقانونی مقیم 14 افغان باشندوں کو حراست میں لے لیا گیا۔
پولیس حکام کے مطابق سرچ آپریشن کے دوران 40 سے زائد مشتبہ افراد سے تفتیش کی گئی، حراست میں لئے گئے افغان باشندوں کے خلاف مقدمات درج کرلئے گئے ہیں۔
دوسری جانب دہشت گردی اور مجرمانہ کارروائیوں میں افغان موبائل سمز کے استعمال پر حساس اداروں نے سرحدی علاقوں میں افغان سمز پر پابندی کی سفارش کردی۔
ذرائع کے مطابق غیررجسٹرڈ افغان سمز پاک افغان سرحدی علاقوں میں باآسانی دستیاب ہیں افغانستان کے موبائل ٹاورز کی پاکستان کے کچھ سرحدی علاقوں تک رسائی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ دہشت گرد غیرارادی کوریج کو اپنے فائدے کیلئے استعمال کرتے ہیں، دہشت گرد تنظیمیں افغان سمز کو واٹس ایپ سمیت دیگر ایپ چلانے کیلئے استعمال کرتی ہیں۔
پاکستان افغان مہاجرین کا بوجھ کب تک اُٹھائے گا؟
مجرم نگرانی اور شناخت چھپانے کیلئے بھی افغان سمز استعمال کررہے ہیں۔ حساس اداروں نے تجویز دی ہے کہ سرحدی علاقوں میں مقامی موبائل سروسز کا مضبوط انفرااسٹرکچر لگایا جائے۔ بی ٹی ایس تنصیب سیفون سیٹ زبردستی مقامی نیٹ ورک پر منتقل ہوں گے۔
صارفین کو کھلے وائی فائی تک رسائی سے قبل شناخت دینے کا پابند بنانے کی تجویز دی گئی ہے۔ وائی فائی پر مشتبہ سرگرمیوں کی نشاندہی ہونے پر افراد کی نگرانی کی جائے۔
دوسری جانب پاکستان میں غیر قانونی طور پر مقیم افغان باشندوں کی واپسی کا عمل تیز ہو گیا ہے اور 54 افغان خاندان واپس چلے گئے ہیں جبکہ پشاور، خیبر اور دیگر علاقوں میں افغانیوں نے اپنی جائدادیں فروخت کرنا شروع کردی ہیں۔
واضح رہے کہ حکومت نے پاکستان میں غیر قانونی مقیم تمام غیر ملکیوں کو ملک بدر کرنے کا حتمی فیصلہ کیا ہے جس کے لیے انہیں حکومت کی جانب سے 31 اکتوبر کی ڈیڈلائن دی گئی ہے۔
اس ضمن میں پاکستان میں غیر قانونی طور پر مقیم افغان باشندوں کا انخلا شروع ہوگیا ہے، اس کے علاوہ مختلف علاقوں میں غیر قانونی طور پر قائم افغان بستیوں کو بھی گرایا جارہا ہے۔