جمعیت علماء اسلام پاکستان کے مرکزی رہنما، ضلع کیماڑی کراچی کے امیر قاری محمد عثمان نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے کراچی کی حلقہ بندیوں پر نظرثانی کے بجائے ضلع کیماڑی میں ایک مخصوص جماعت کے بنائے جانے والے حلقوں کی توثیق کرکے جانبداری کی انوکھی مثال قائم کردی ہے۔
ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ نئی مردم شماری کی روشنی میں ازسر نو حلقہ بندیاں کی جاتیں۔ گزشتہ سال حکمران جماعت کی جانب سے کراچی کے حلقوں میں اکھاڑ پچھاڑ کا نوٹس لیکر الیکشن کمیشن کو ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کرنی چاہیے۔ کراچی کسی ایک جماعت کا نہیں، تمام اسٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لیکر نئی حلقہ بندیوں پر نظر ثانی کی جائے۔
یہ بھی پڑھیں:
کیا کراچی میں قتل ہونے والے عالم دین کا تعلق حافظ سعید سے تھا؟
وہ جمعیت علماء اسلام پی ایس 114 اور پی ایس 115 کی مجالس عمومی کے اجلاسات سے خطاب کررہے تھے۔ اس موقع پر ضلعی جنرل سیکریٹری سید اکبر شاہ ہاشمی، مفتی فیض الحق، حاجی عزیزالرحمن دیشانی، مولانا گل رفیق حسن زئی، حاجی عزیزالرحمن عزیز، سید محمد شاہ اور دیگر ذمہ داران موجود تھے۔
قاری محمد عثمان نے کہا کہ سابقہ حکومت نے کراچی بھر خصوصا ضلع کیماڑی پر ایک مخصوص جماعت کا کنٹرول حاصل کرنے کیلئے یوسیز، پی ایسز اور قومی اسمبلی کے حلقوں کا 2015 کے بلدیاتی اور 2018 کے عام انتخابات کے بعد حلیہ ہی بگاڑ دیا تھا جسکی تائید الیکشن کمیشن کے 27 ستمبر کو نئی حلقہ بندیوں کے اعلان سے ہورہی ہے۔
انہوں نے چیف الیکشن کمشنر سے مطالبہ کیا کہ الیکشن کمیشن کی آزاد اور آئینی حیثیت کو مجروح کرنے والے سابقہ حکومت کے ذمہ داران اور صوبائی الیکشن کمیشن کے ذمہ داروں کو انصاف کے کٹہرے میں کھڑا کر کے الیکشن کمیشن کی ساکھ کو نقصان پہنچانے کے جرم میں عبرتناک سزا دی جائے تاکہ آئندہ کوئی حکومت اور الیکشن کمیشن کا عملہ ایسی جرأت نہ کرسکے۔
قاری محمد عثمان نے ضلع کیماڑی کے تمام اسٹیک ہولڈرز اور سیاسی جماعتوں پر زور دیا ہے کہ وہ متحد ہو کر ضلع کیماڑی کے تمام حلقوں میں ہونے والی زیادتی پر آواز اٹھائیں اور نئی مردم شماری کی روشنی میں ہونے والی حلقہ بندیوں پر اجتماعی طورپر ثبوت کے ساتھ اعتراضات کی تیاری کریں ورنہ آئندہ انتخابات میں وہی کچھ ہوگا جو حالیہ بلدیاتی انتخابات میں ہوا۔