اسلام آباد: چیف جسٹس آف پاکستان نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ ہم صرف نام کے مسلمان رہ گئے ہیں، ہمارے کام مسلمانوں والے نہیں۔
تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس نے سپریم کورٹ میں 2 کمسن بچیوں کی حوالگی کے کیس کی سماعت کرتے ہوئے ریمارکس دئیے کہ خود محبت کی شادیاں کرنے کے بعد عدالت کیلئے مسائل پیدا کردیتے ہیں۔
انسانی حقوق کمیشن کا وزیر اعظم کے بیان پر اظہارِ تشویش
سماعت کے دوران بچیوں کے والد نے دلائل دئیے کہ بچیوں کو والد کے پاس ہونا چاہئے کیونکہ ماں رات کے وقت ملازمت کرتی ہے۔ اس کے پاس دیکھ بھال کیلئے وقت نہیں ہوتا۔ چیف جسٹس نے دلائل مسترد کردئیے۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ آپ نے اسلام میں بچوں کی پرورش کا اصول نہیں پڑھا۔ شریعت کے احکامات کے مطابق بچوں کی تحویل ماں کے پاس ہونی چاہئے۔ ہم صرف نام کے مسلمان رہ گئے ہیں۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ ہمارے کام مسلمانوں والے نہیں۔ صرف نماز، روزہ اور حج کافی نہیں بلکہ انسانیت اور اخلاق بھی فرض ہیں۔ والدین کی آپس کی ناراضی سے بچوں کا مستقبل خراب ہوجائے گا۔
عدالت نے استفسار کیا کہ آپ کی پسند کی شادی تھی یا ارینج میرج؟ بچوں کے والد نے کہا کہ میری پسند کی شادی تھی۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ آپ پسند کی شادی کرکے عدالت کیلئے مسائل بنا دیتے ہیں۔
بعد ازاں سپریم کورٹ نے والدین کی رضامندی کے ساتھ کیس کو خارج کردیا۔ چیف جسٹس نے دونوں بچوں کو ماں کے حوالے کردیا اور باپ کو اتوار کے روز صبح 10 سے 5 بجے تک بچیوں سے ملاقات کی ہدایت کی۔