منتخب تباہی، کثیر خلوی جانداروں میں عمر رسیدگی کا نیا نظریہ پیش

مقبول خبریں

کالمز

zia
برسوں ایران میں رہنے والی اسرائیلی جاسوس خاتون کی کہانی
Philippines, Pakistan, National Day, Dr. Emmanuel Fernandez, bilateral ties, diplomacy, climate change, development, peace, trade, education, cultural exchange, sustainable future, regional cooperation, Mabuhay, Filipino community, Islamabad celebration, soft power, South-South partnerships, innovation, resilience, post-colonial nations, mutual respect, global south
مشترکہ جدوجہد اور روشن مستقبل کی ایک خوبصورت تقریب
Munir-Ahmed-OPED-768x768-1-750x750
روسی کے قومی دن کی خوبصورت تقریب

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

سائنسدانوں نے کثیر خلوی جانداروں میں عمر رسیدگی کا نیا نظریہ پیش کردیا ہے جس کی بنیاد خلیوں کی منتخب تباہی کے تصور پر رکھی گئی ہے۔

تفصیلات کے مطابق سائنسی جریدے ”ایجنگ“ میں شائع ہونے والے ایک نئے ادارتی مقالے میں کثیر خلوی جانداروں میں پڑوسی خلیوں کے مسلسل مقابلے میں رہنے کے تصور پر بحث کی گئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

مصنوعی ذہانت پر مبنی چیٹ بوٹس سے انسانی تخلیقی صلاحیت کو شکست

ادارتی مقالے میں بتایا گیا کہ عمر رسیدگی یا بڑھاپے کا تعلق روایتی طور پر جمع ہونے والے خسارے سے منسلک کیا جاتا ہے لیکن اس نظرئیے کے ساتھ عمر رسیدگی کے تمام پہلوؤں کو ہم آہنگ کرنے میں مشکلات کا سامنا ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ کچھ عوامل جو عمر رسیدگی کا باعث بنتے ہیں، انہی کے ذریعے دوبارہ تندرستی بھی حاصل کی جاسکتی ہے۔ نیو کیسل یونیورسٹی کے محققین جیمز ورڈز ورتھ اور ڈیرل شانلی نے منتخب تباہی کا نظریہ متعارف کرادیا۔

ایس ڈی ٹی جسے منتخب تباہی قرار دیا جاسکتا ہے، اس سے مراد ایک ایسا طریقہ کار ہے جو آہستہ آہستہ تباہی کے عمل سے آزاد اور ایپی جینیٹک ریجوینیشن کے ساتھ مطابقت رکھتا ہے جس کیلئے ماڈلنگ کا استعمال کیا گیا۔

مقالے کے مصنفین نے یہ بیان کرنے کیلئے ایجنٹ پر مبنی ماڈلنگ کا استعمال کیا اور ایک ماڈل کے ذریعے بتایا کہ سست خلیات تیزی سے دیگر خلیات میں ایپی جینیٹک تبدیلیاں لاتے ہیں اور خلیات کی غیر ضروری ہلاکتیں کم کرتے ہیں۔

اس حوالے سے سائنسدانوں کا ماننا ہے کہ منتخب تباہی کا یہ تصور فی الحال نظریاتی ہے تاہم عمر بڑھنے کے عمل کا ایک نیا زاویہ سامنے آیا ہے۔ دونوں مصنفین جیمز ورڈز ورتھ اور ڈیرل شانلی کا یہ مقالہ عمر رسیدگی کا نظریہ جولائی کے دوران شائع ہوا۔ 

 

Related Posts