جنوبی فرانس میں مقیم پاکستانی 44 سالہ نمیرہ سلیم کا نام خلا میں سفر کرنے والوں میں شامل ہوگیا۔
امریکا کے شہر اورلانڈو میں ’اپولو 11 مشن‘ کے پچاس سال مکمل ہونے کے موقع پر نمیرا سلیم نے کہا کہ وہ اپنی زندگی میں عام سے کچھ بڑھ کر کرنا چاہتی تھیں تو سب سے پہلے انہوں نے زمین سے باہر کی دنیا دیکھنے کا ارادہ کیا۔
خلائی سفر پر جانے کے لئے نمیرا نے 2لاکھ ڈالر کا برطانوی اسپیس فلائٹ کا ٹکٹ حاصل کیا۔اُن کا نام معروف ارب پتی رچرڈ بیرنسن کی خلائی کمپنی ورجین کی بنیاد رکھنے والے افراد کی فہرست میں بھی ہوتا ہے۔
وہ خلا میں جانے کا ارادہ بہت پہلے سے رکھتی ہیں اور انہوں نے اس سلسلے میں خلامیں سیاحوں کو لے جانے والے منصوبے میں اپنا نام درج کروا رکھا تھا تاہم اب اُن کا نام اس فہرست میں آچکا ہے۔
اس سلسلے میں نمیرا سمیت دنیا بھر سے ہزاروں افراد کی جانب سے درخواستین جمع کروائی گئیں تھیں اورسال بھر مذاکرات کے بعد اُن کا نام خلا میں سفر کرنے والوں میں شامل کیا گیا۔
نمیرا سلیم نے 2015 میں ایک غیر منافع بخش، خلائی ٹرسٹ کی بنیاد رکھی تھی جس کا مقصد خلا میں سفر کر کے دنیا میں امن کو فروغ دینا ہے۔
رواں سال معروف امریکی خلائی کمپنی ورجین کی جانب سے خلائی سفر کے لئے اپنا پہلا پیسنجر (جو اُن کے اسٹاف ممبر میں سے ہی تھے) خلائی جہاز ’اسپیس شپ ٹو‘ کے ذریعے کیلیفورنیا کے موجاو ائیر اینڈ اسپیس پورٹ کے تحت بھیجا گیا۔
قبل ازیں بلند حوصلوں کی مالک نمیرا سلیم دنیا کے قطب شمالی اورقطب جنوبی پر جانے والی پہلی پاکستانی ہونے کا اعزاز بھی اپنے نام کرچکی ہیں۔
پاکستان سے تعلق رکھنے والی مہم جو خاتون نمیرا نے 21 اپریل 2007ء کو قطب شمالی میں پاکستان کا پرچم لہرایا۔ وہ پرچم انہیں 29 جنوری 2007ء کو صدر جنرل پرویز مشرف نے دیا تھا۔
نمیرا سلیم نے 10 جنوری 2008ء کو 35 سال کی عمر میں قطب جنوبی پر بھی قدم رکھا اور وہاں پہلی مرتبہ پاکستان کا پرچم لہرانے کا اعزاز حاصل کیا۔ یہ پرچم انہیں 24 دسمبر 2007ء کو پاکستان کے نگراں وزیراعظم محمد میاں سومرو نے دیا تھا۔
نمیرا سلیم دنیا کی بلند ترین چوٹی ماؤنٹ ایورسٹ یا کوہ ہمالیہ سے زیادہ بلندی سے زمین پر چھلانگ لگانے والی پہلی ایشیائی خاتون کا اعزاز بھی حاصل کرچکی ہیں۔
ابتدائی تعلیم
نمیرا سلیم 1975 میں پاکستان کے شہر کراچی میں پیدا ہوئیں، انہوں نے ہوفسٹرا یونیورسٹی، نیویارک سے بین الاقوامی تجارت میں بیچلرز کیا اور کولمبیا یونیورسٹی سے بین الاقوامی تعلقات میں ماسٹرز کی ڈگری حاصل کی۔
تعلیم مکمل کرنے کے بعد وہ پاکستان واپس آئیں اور یہاں اقوام متحدہ کے کلچرل ایکسچینج پروگرام کے تحت بننے والی بین الاقوامی اکنامکس اور بزنس مینجمنٹ ایسوسی ایشن کی صدر منتخب ہوئیں ۔
1997ء میں نمیرا یورپی ملک موناکو منتقل ہوگئیں۔ نمیرا نا صرف ایک خلا باز ہیں بلکہ وہ ایک فنکارہ بھی ہیں۔ شاعری، مجسمہ نگاری اور موسیقی میں بھی نمیرا نے کام کر رکھا ہے۔ اُن کی پینٹنگز امن جیسے موضوع پر ہوتی ہیں ۔
گزشتہ 13 سال سے نمیرا ’ورجین گروپ‘ کے تعاون سے خلائی سیاحت کے فروغ کے لئے کوشاں ہیں۔