کویت کی جامعات میں مرد و خواتین کو ایک ساتھ کلاس میں لیکچر لینے پر پابندی کا امکان بڑھ گیا، جس کے بعد لبرل حلقوں نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے طالبان کی پیروی کا الزام لگایا ہے۔
گلف نیوز کی رپورٹ کے مطابق پابندی سے متعلق تازہ اشارہ کویتی وزیراعظم محمد حیف کی جانب سے آیا جنہوں نے وزیر تعلیم کے حوالے سے کہا کہ وہ مخلوط لیکچرز میں شرکت کے لیے رجسٹریشن ختم کرنے پر رضامند ہو گئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:
بھارتی مسلم رہنما اسد الدین اویسی کا نیا سیاسی اتحاد سامنے لانے کا عندیہ
2015ء میں کویت کی آئینی عدالت نے مخلوط تعلیم کے حق میں فیصلہ سنایا، ساتھ ہی وضاحت کی کہ تعلیمی اداروں میں اختلاط پر پابندی کے قانون کو لیکچر ہالز کے اندر صرف خواتین اور مردوں کے لیے دیگر نشستیں فراہم کر کے لاگو کیا جا سکتا ہے۔
کویت یونیورسٹی کے قائم مقام ڈائریکٹر فیاض الظفیری نے کہا کہ ادارہ اختلاط پر پابندی کے قانون کے اطلاق کررہا ہے، ہم کام کر رہے ہیں اس لیے پڑھائی میں کوئی اختلاط نہیں ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ یونیورسٹی تعلیمی حصوں کا جائزہ لینے اور ان کے درمیان مخلوط حصوں کو منسوخ کرنے کے لیے پرعزم ہے جن کی اصل ضرورت نہیں ہے۔